• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 154378

    عنوان: زندگی کے بعد جائیداد وغیرہ سے بے دخل کرنا

    سوال: میرا نام رخسانہ ارشاد شیخ ہے۔ میرے سامنے مسئلہ کھڑا ہو گیا ہے جسے میں سلجھا نہیں پارہی ہوں اس لیے میں آپ سے امید کرتی ہوں۔ مسئلہ یہ ہے کہ میرے چار بچے ہیں:۔ دو لڑکے اور دو لڑکیاں۔ اس میں سے چھوٹے بیٹے کا نام سہیل شیخ ہے، اس کے اور میرے مابین جڑا ہوا مسئلہ ہے۔ میرے چھوٹے بیٹے سہیل نے میرے بینک اکاوٴنٹ سے انٹرنیٹ بینکنگ کے ذریعہ میری بغیر اجازت کے دو لاکھ بیس ہزار روپئے چوری کیا ہے۔ وہ اکاوٴنٹ کی سائیننگ اَٹھارٹی (دستخط کا اجازت نامہ ) صرف میرے پاس ہے لیکن اس نے انٹرنیٹ بینک کے ذریعہ چیٹنگ (دھوکہ) سے پیسے نکالا ہے۔ پتا چلنے پر میں نے اس سے پیسے مانگے لیکن اس نے پیسے واپس نہیں دوں گا یہ کہا اور مجھ سے بدتمیزی سے بات کیا اور پیسے لوٹانے سے صاف انکار کیا، اس وجہ سے میری طبیعت خراب ہوگئی، گھر کا ماحول بھی خراب ہوگیا۔ یہ پیسے میری محنت کے ہیں۔ وہ کہتا ہے کہ وہ میرے پیسے ہیں کیونکہ ہم دونوں کا جوائنٹ اکاوٴنٹ ہے۔ اس کا نام میں نے صرف ٹیکس بچانے کے لیے ڈالا تھا، اس پیسے کی کمائی میں اس کی کوئی بھی امداد یا حصہ نہیں ہے۔ اس پیسے سے میرے گھر کا خرچ چلتا ہے۔ اس کے منع کرنے کے بعد میں نے وکیل سے مشورہ کیا، وکیل نے کہا کہ تمہارے بازو بہت دَمدار ہیں۔ ہندوستانی قانون کے مطابق اسے تین سال کی جیل ہوگی اور جرمانہ الگ لگے گا۔ لیکن میں ماں ہونے کی وجہ سے اتنا سخت قدم اٹھا نہیں پارہی ہوں۔ میرے بیٹے کی عمر ۳۶/ سال ہے۔ اس کی بیوی اور ایک بیٹی ہے، اس معاملے کے لیے میں نے اس کی بیوی سے بات کی لیکن اس نے پیسے واپس دلوانے میں میری مدد نہیں کی ، اس کو سزا ملنے کے بعد اس کی بیوی اور بیٹی کی ذمہ داری ہمارے اوپر ہوگی یا نہیں؟ ہمیں بتائیں۔ یہ رقم اس نے ضرورت کے لیے چوری نہیں کیا، اپنے عیاشی (دارو، گانجا) کے لیے کیا ہے ، اس کی بیوی بھی نشہ کرتی ہے۔ ماں باپ کا نہ ادب کرتا ہے اور نہ ہی احترام کرتا ہے، والد پر ہاتھ اٹھاتا ہے، اس لیے ہم نے وکیل سے بات کر کے دوسرا راستہ نکالا ہے۔ ہم اسے اور اس کے بیوی بچے کو ساری جائیداد سے بے دخل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ اس کی بیوی بھی بہت شاطر عورت ہے اور ہمیں کبھی بھی پریشانی میں ڈال سکتی ہے۔ بے دخل کرنے کا فیصلہ اس لیے لیا ہے کیونکہ ان دونوں کو جو بھی حصہ ملے گا وہ بیچ کر واپس ہمارے ہی پاس آئیں گے۔ اتنے سالوں سے ہم لوگوں نے سہیل کی بہت پیسوں سے مدد کی ہے پر اس نے سب پیسے نشہ میں ہی اُڑایا ہے اور بار بار جھگڑ کر ہم سے پیسے لیتا گیا۔ کہتا کچھ تھا او رکرتا کچھ تھا، ہم نے اس وجہ سے مدد کی تاکہ آج نہیں تو کل سدھر جائے گا لیکن وہ تو زیادہ ہی بگڑ گیا۔ تو میں آپ سے گزارش کرتی ہوں میری دنیا اور آخرت میں کوئی تکلیف نہ آجائے۔ اس مسئلہ میں مجھے رائے دیجئے کہ میں کتنی صحیح ہوں یا کتنی غلط ہوں؟ میرے شوہر اور میرے باقی کے بچوں کی زندگی خراب نہ ہو جائے۔ اس معاملے میں رائے دیجئے یہ امید کرتی ہوں۔ اللہ مجھے طاقت دے۔ میرے اور میرے شوہر اور بچوں کے لیے دعا کیجئے تاکہ آپس کی غلط فہمی دور ہو جائے اور ایک ساتھ رہیں، اور پیار و محبت سے رہیں۔ ہم سب کی دنیا اور آخرت اچھی بنے۔ ماں باپ اور بڑوں کی عزت کرے یہ میں بہت دل سے چاہتی ہوں۔ سہیل اور اس کی بیوی نماز اور دین سے دور ہے۔ میرے بچوں کے نام:۔ تنظیم، راحیل، فائزة اور سہیل ہیں اور شوہر کا نام ارشاد شیخ ہے۔

    جواب نمبر: 154378

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1293-219/D=12/1438

    کورٹ کی طرف رجوع کرنے کے نتیجہ میں جیل کی سزا اور جرمانہ نیز کورٹ کا خرچ وکیل کی فیس اور ان کے نتیجے میں غم و پریشانی کا ماحول یہ سب باتیں آپ کو اور آپ کی فیملی ہی کو لاحق ہوں گی اور دنیا تماشہ دیکھے گی۔ اس لیے صبر سے کام لیں اور آئندہ احتیاط برتیں۔

    اپنی زندگی میں مزید کچھ (نقد، زمین وغیرہ) اسے دینے سے گریز کرنا کہ بیچ کر کھا نہ جائے گا آپ کے لیے جائز ہے تاکہ بربادی سے محفوظ رہے۔ لیکن اپنی زندگی کے بعد جائیداد وغیرہ سے اسے بے دخل کرنا جائز نہیں اور بے دخل کرنے سے وہ محروم نہیں ہوگا بلکہ مثل دیگر ورثاء کے یہ بھی حصہ وراثت پائے گا، شرعی حکم یہی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند