معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 154305
جواب نمبر: 154305
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1275-1054/D=1/1439
والد مرحوم نے ایک بھائی اور والدہ کے لیے کوئی حصہ نہ لگاکر ان کی حق تلفی اور گناہ کا ارتکاب کیا۔
اگر والد مرحوم نے آپ دیگر بھائیوں کے لیے ہرایک کا حصہ زمین وغیرہ میں الگ الگ کرکے ہرایک کو قبضہ دخل دیدیا تھا تو جسے جو دیا گیا وہ اس کا مالک ہوگیا، جسے محروم کیا گیا اسے آپ لوگوں سے مانگنے کا حق نہیں، البتہ مرتے وقت والد کی ملکیت میں جو چیزیں تھی ان میں ان کی سب اولاد لڑکے لڑکیاں حصہ شرعی کے مطابق حق دار ہوں گے۔
نوٹ: اگر آپ لوگ بطور صلہ رحمی کے اپنے حصے میں سے اُن بھائی کو دیدیں تو اس میں کوئی حرج بھی نہیں بلکہ بہتر ہے۔
نوٹ (۲): اگر والد مرحوم نے ناقابل تقسیم چیزوں میں حصہ لگاکر ہرایک کو مالک وقابض نہ بنایا ہو تو پھر حکم بدل جائے گا۔ ایسی صورت میں وضاحت کرکے دوبارہ سوال کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند