معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 154282
جواب نمبر: 154282
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1424-1352/H=1/1439
بہ شرط صحتِ تفصیل ورثہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی المیراث مرحوم کا کل مال متروکہ چوبیس (24)حصوں پر تقسیم کرکے تین (3)حصے مرحوم کی بیوہ کو اور چار (4)حصے مرحوم کی ماں کو اور سترہ (17)حصے مرحوم کے بیٹے کو ملیں گے مرحوم کے بھائی بہن اِس صورت میں ترکہٴ مرحوم سے شرعاً محروم ہیں۔
بیوہ = ۳
ماں = ۴
بیٹا = ۱۷
بھائی = محروم
بہن = محروم
اگر مرحوم کی شرکت بھائی کے ساتھ آدھے آدھے کی تھی تو آدھے حصہ کی مرحوم کی ملکیت مرحوم کا ترکہ ہے، بقیہ آدھے کا مالک شرکت والا بھائی ہے، مرحوم کے ذمہ جو قرض ہے پہلے کل قرض کی ا دائیگی مرحوم کے تمام مال میں سے کی جائے گی، مشترکہ کاروبار میں سے علاج کی خاطر خرچ کرنے کے لیے اگر مرحوم نے کہہ دیا تھا تو وہ قرض ہی کے حکم میں ہے، کل قرض کی ادائیگی کے بعد جو بچے گا وہ ورثہٴ شرعی پر علی قدر حصصہم تقسیم ہوگا جس کو اوپر لکھ دیا گیا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند