• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 153997

    عنوان: وراثت میں سے اپنا حصہ معاف کردینا

    سوال: میرے والد صاحب کے انتقال کے دوسرے دن میں نے اپنی بہنوں سے کہا کہ یہ مکان بابا کے نام ہے میں اسے فروخت کرکے تمام بہنوں کو ان کا حصہ دے دوں گا کیونکہ میرے پاس فی الوقت نقدی نہیں ہے، میری بہنوں نے مجھ سے کہا کہ ہمیں نہیں چاہئے، ہم اپنا حصہ معاف کرتے ہیں، کیا یہ فیصلہ درست ہے؟

    جواب نمبر: 153997

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1387-1316/H=1/1439

    بہنوں کے کہنے سے کہ: ہم اپنا حصہ معاف کرتے ہیں، ان کا حصہ ساقط نہیں ہوگا؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر آپ کے پاس نقدی نہیں ہے تو مکان کو وارثین کے حصوں کے بقدر تقسیم کرکے بہنوں کو اپنا حصہ دے کر قبضہ دلادیں، پھر اگر وہ اپنی خوشی سے اپنا حصہ چھوڑدیں تو یہ درست ہے۔ لو قال ترکت حقي من المیراث أو برئت منہا ومن حصتي لا یصح وہو علی حقہ لأن الإرث جبري لا یصح ترکہ․ (تکملہ رد المحتار: ۱۲/ ۱۱۶، کتاب الدعوی باب دعوة النسب، ط: زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند