معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 153286
جواب نمبر: 153286
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1287-1284/M=11/1438
صورت مسئولہ میں جب کہ زمین کی خریداری والد صاحب نے کی تھی اور اس کی پوری قیمت بھی والد صاحب نے ادا کی تھی تو زمین کے مالک والد صاحب ہوئے اور جو روپیہ گھر بنانے میں والد صاحب نے لگایا اور والد صاحب کی حیات میں بطور تعاون جتنا آپ نے خرچ کیا کل ملاکر والد صاحب کے انتقال کے وقت گھر جس پوزیشن میں تھا صرف وہ ترکہ شمار ہوگا، اور جو کچھ والد صاحب کے انتقال کے بعد گھر کی تکمیل میں روپیہ آپ نے لگایا اسی کا حساب آپ الگ سے ورثہ سے کرسکتے ہیں، جو والد صاحب کا ترکہ اس میں سبھی ورثہ کا حصہ ہے کسی ایک کی تنہا ملکیت نہیں، والد صاحب کا ترکہ مذکورہ ورثا میں اس طرح تقسیم ہوگا کہ کل ۴۰حصے ہوں گے، بیوی کو ۵/ حصے اور دونوں بیٹے کو ۱۴، ۱۴حصے اور بیٹی کو ۷/ حصے ملیں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند