• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 152950

    عنوان: دادا کی وراثت میں پوتے کا حصّہ ہے یا نہیں؟

    سوال: ہمارے والد کا انتقال ۱۹۹۵ میں ہوا، اُن کے سرپرست والد صاحب(یعنی دادا) کے ساتھ پانچ بھائی اور تین بہنیں تھے ۔ دادا کا انتقال ٹھیک ایک سال بعد ہوا۔ انتقال کے دو سال بعد گھر کی آپسی رنجش کی وجہ سے ہمارے نانا مجھے ، میرے چھوٹے بھائی اور ہماری امی کو دادا کے گھر سے لیکر اپنے گھر رکھ لیے ، تب سے لیکر ۲۰۱۶ تک ہم دونوں بھائی اور امی نانا اور مامو کی سرپرستی میں پرورش پائے ۔ ۲۰۱۶ میں میرے چچا نے میرے نکاح کا خرچ کیا اور اس کے بعد سے نانا اور مامو ں کا گھر چھوڑ کر کرائے کے گھر میں رہنے لگے جس کا کرایہ چچا بھرتے ہیں۔ جب والد صاحب کا انتقال ہوا تب دادا نے ہمارے رشتہ دار جو ہماری جگہ اور گھر میں سالوں سے رہ رہے تھے انھیں گھر خالی کرنے کو کہا، ہمیں وہاں رہنے کا انتظام کرکے دینے کے ارادے سے ۔ انہوں نے دو سال کا وقت مانگا، اور ایک سال بعد دادا کا انتقال ہو گیا۔ ایسی حالت میں دادا کے گھر سے ہمارا حصّہ (ترکا) کس طرح ہوگا؟

    جواب نمبر: 152950

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1163-1090/B=11/1438

    صورت مذکورہ میں چونکہ آپ کے والد کا انتقال دادا کی حیات میں ہوگیا ہے اور دادا کے اور دوسرے پانچ لڑکے اور تین لڑکیاں حیات ہیں، اس لیے لڑکوں کے ہوتے ہوئے آپ دادا کی جائداد سے اصولاً محروم ہوگئے، دادا نے جن لوگوں سے گھر خالی کرنے کے لیے کہا اور اس ارادہ سے کہا کہ آپ کو اس میں سے کچھ حصہ دیں گے تو یہ چونکہ ارداہ ہی دادا نے کیا تھا، عملی طور پر کوئی حصہ آپ کو نہیں دیا، لہٰذا محض دادا کے ارادہ کی وجہ سے آپ حق دار نہ ہوں گے؛ بلکہ دادا کی وفات کے بعد شرعی طور پر ان کے تمام جائز ورثہ کو ملے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند