• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 150965

    عنوان: کیا تمام اولادوں کے درمیان ہدیہ دیتے وقت بھی انصاف کرنا چاہئے؟

    سوال: (۱) ایک خاتون کے بیٹے نے اپنی ماں کو ایک سونے کی چین اور بُندہ ہدیتاً دیا، جب اس خاتون کا انتقال ہونے لگا تو اس نے شدید بیماری کی حالت میں یہ سونا اپنی بیٹی کو دے دیا۔ آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ اس کا یہ عمل شرعاً ٹھیک ہے؟ اس کو یہ سونا اپنے اُسی بیٹے کو واپس کرنا چاہئے تھا؟ یا وہ اسے کسی کو بھی دے سکتی تھی؟ یا وراثت میں چھوڑ کے جانا چاہئے تھا؟ یہاں یہ واضح کرتی چلوں کہ جس بیٹی کو اس نے یہ سونا دیا تھا نہ تو وہ ضرورت مند ہے اور نہ ہی غیر شادی شدہ۔ اس کے علاوہ اس کی اولادوں میں سے صرف اسی بیٹے نے جس نے سونے کی چیز ہدیتاً دی تھی، اپنی ماں کا سارا خرچ اٹھایا۔ (۲) اولاد کو ہدیہ دیتے وقت ہمیں کن باتوں کا خیال رکھنا چاہئے؟ کیا تمام اولادوں کے درمیان ہدیہ دیتے وقت بھی انصاف کرنا چاہئے؟ یا اپنی مرضی سے جسے چاہے ہدیہ دیں اور جسے چاہیں نہ دیں۔ برائے مہربانی حدیث کی رو سے واضح کریں۔

    جواب نمبر: 150965

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 799-833/sd=9/1438

    (۱) مذکورہ خاتون نے انتقال کے وقت اگر سونا اپنی بیٹی کو دیدیا، تو اس نے کوئی خلاف شرع کام کا ارتکاب نہیں کیا، جب وہ سونے کی مالک تھی، تو اپنی زندگی میں جس کو چاہے دے سکتی تھی، البتہ اُس کے لیے بہتر یہ تھا کہ ساری اولاد کو ہدیہ میں شریک کرتی؛ لیکن جب ایک بیٹی کو دیدیا، تو وہ بیٹی اس کی مالک ہوگئی، اب اس میں دیگر اولاد کا حصہ نہیں ہوگا۔

    (۲) اولاد کو ہدیہ دیتے وقت بہتر یہ ہے کہ برابری کا معاملہ کیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند