معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 150656
جواب نمبر: 150656
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1010-1048M=9/1438
زندگی میں اپنی ملکیت کی تقسیم لازم وواجب نہیں، اگر آپ تقسیم نہ کریں تو کوئی گناہ نہیں؛ لیکن اگر تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو منع نہیں ہے، کرسکتے ہیں۔ زندگی میں آپ اپنی اولاد کو جو کچھ دیں گے وہ ہبہ اورعطیہ کہلائے گا اور ہبہ وعطیہ میں تمام اولاد کے درمیان مساوات اولیٰ ہے آپ کے پاس جتنے روپئے ہیں ان میں سے آپ اپنے اور اہلیہ کے اخراجات کے لیے جس قدر روپیہ رکھنا چاہتے ہیں اپنی صوابدید کے مطابق اتنی رقم رکھ لیں اور بقیہ اپنی تمام اولاد (تین بیٹے اور چار بیٹیوں) کے درمیان برابر برابر تقسیم کردیں، اگر آپ ا ہلیہ کو بھی دینا چاہتے ہیں تو جتنا مناسب سمجھیں دے سکتے ہیں، اگر ایک بیٹے کو دو بیٹیوں کے برابر دینا چاہیں تو اس طرح بھی گنجائش ہے، تاہم افضل یہی ہے کہ بلا تفریق ہرایک کو برابر دیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند