• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 150345

    عنوان: ملازمت اور تجارت کی کمائی ہم آپس میں کس طرح بانٹیں؟

    سوال: ایک ماں کے دو بیٹے کے والد کا انتقال ہو گیا ہے ۔ ایک بھائی تجارت کرتاہے ، دوسرا ملازمت۔ ماں کی کمائی سے تجارت شروع ہوئی ، بھائی تجارت میں محنت کرتا ہے تجارت کو بڑھانے کے لئے ہم دونوں نے مل کر پیسہ لگایا۔ میں نے ملازمت سے کمایا ہوا پیسہ لگایا بھائی نے جو لگایا اس میں سے زیادہ پیسہ تجارت میں سے کمایا ہوا تھا۔ اب ملازمت اور تجارت کی کمائی ہم آپس میں کس طرح بانٹیں؟ اور آگے آنے والے گھر اور تجارت کا خرچہ ہم کس طرح سے تقسیم کرے کہ ہمیں الگ ہونے کی نوبت نہ آے ۔

    جواب نمبر: 150345

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 160-671/sd=7/1438

    صورت مسئولہ میں والدہ کی رقم سے جو تجارت شروع کی گئی ہے اور اس میں دونوں بھائیوں نے بھی اپنی رقم لگائی ہے ، تو اس میں باہم مصالحت اور رضامندی سے کمائی کی تقسیم کی کوئی بھی شکل بنائی جاسکتی ہے ، اصولی طور پر یہ بات پیش نظر رکھنی چاہیے کہ کسی کے ساتھ ناانصافی اور زیادتی نہ ہو، جو بھائی تجارت میں محنت زیادہ کرتا ہے اور اپنی پونجی بھی لگاتا ہے ، کمائی میں اس کا تناسب کچھ زیادہ رکھ دیا جائے ؛ اس لیے کہ ملازمت کرنے والے بھائی کو ملازمت میں جو رقم ملے گی، وہ تنہا اسی کی ہوگی، اس میں دوسرے بھائی کا شرعا حصہ نہیں ہوگا، نیز تجارت میں چونکہ والدہ کی بھی رقم لگی ہوئی ہے ، اس لیے اُن کے لیے بھی کچھ فیصد متعین کر دینا چاہیے ۔(۲) کمائی میں فیصد کے حساب سے ہر ایک کے لیے کچھ رقم مختص کر دی جائے اور متعینہ وقت پر ہر ایک کو اُس کے حصے کی رقم حوالہ کردی جائے ، نیز روز مرہ کے اخراجات کے لیے مشترکہ طور پر کمائی کا کچھ فیصد متعین کر دیا جائے اور روز مرہ کے اخراجات اسی مشترکہ رقم سے پورے کر لیے جائیں؛ لیکن ایسی ضروریات جن میں رقم زیادہ خرچ ہوتی ہو، اُن کو مشترکہ رقم سے پورا نہ کیا جائے ؛ بلکہ ہر ایک اپنے حصے کی مملوکہ رقم سے خود ایسی ضروریات پوری کرے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند