• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 148281

    عنوان: كیا ساری پروپرٹی لے پالك كے نام كرسكتے ہیں؟

    سوال: کیا لے پالک (laypalak) کے نام ساری پروپرٹی کر سکتے ہیں؟ تاکہ وراثت میں کوئی حق دار نہ ہو۔ اگر کسی کی چار لڑکیاں ہوں اور وہ اپنی زندگی میں ساری پروپرٹی ان کے نام کر دے تاکہ کوئی وراثت میں حق دار نہ ہوتو؟ اگر کسی کو کوئی اولاد نہ ہو اور اس کا شوہر اپنی ساری پروپرٹی اپنی بیوی کے نام کردے تاکہ وراثت میں کوئی حق دار نہ ہوتو؟ اور جب بہن بھائیوں میں وراثت تقسیم کی جائے تو بزنس کو کیسے تقسیم کیا جائے گا؟

    جواب نمبر: 148281

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 576-598/L=5/1438

    (۱) (۲) (۳) اگر کسی شخص کے دیگر ورثاء شرعی موجود ہوں تو ان کو محروم کرنے کے لیے لے پالک یا لڑکیوں یا بیوی کو مکمل جائیداد ہبہ کردینا جائز نہیں، حدیث شریف میں اس پر سخت وعید آئی ہے۔ قال علیہ السلام: من قطع میراث وارثہ قطع اللہ میراثہ من الجنة یوم القیامة (مشکاة شریف: ۲۶۶) جو شخص اپنے وارث کو میراث سے محروم کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو جنت سے محروم کردیں گے؛ البتہ چونکہ لے پالک وارث نہیں ہوتا اس لیے اس کو کچھ جائیداد ہبہ کردینا بہتر ہوگا۔

    (۴) بزنس کو سرمایہ (پونجی) اور سامان تجارت کے اعتبار سے حصے لگاکر ہرایک وارث کو اس کا مقررہ حصہ دیدیا جائے گا اگر تمام ورثاء اس بزنس کو جاری رکھنا چاہیں تو جاری رکھ سکتے ہیں، ایسی صورت میں منافع میں ہرشریک اپنے اپنے حصص کے اعتبار سے حصہ دار ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند