• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 147517

    عنوان: بیان حصص وتقسیم ترکہ

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ مرحومہ شمیم فاطمہ(زوجہ جناب شمیم نظام صاحب ) کا مطابق ۲ /دسمبر بہ روز جمعہ انتقال ہوگیا (انا للہ وانا الیہ راجعون ) مرحومہ کے وارثین میں شوہر کے علاوہ تین(۳) بیٹیاں اور والد بزرگوارہیں،مرحومہ کے ترکہ میں منقولہ کے علاوہ غیرمنقولہ جائدادبھی ہیں، ازروئے شرع وارثین کے حصص ،اورکل ترکہ کی تقسیم کس طرح ہوگی ؟مطلع فرماکر عند اللہ ماجورہوں۔

    جواب نمبر: 147517

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 340-257/D=4/1438

    مرحوم کے ترکہ میں تجہیز وتکفین کا متوسط خرچ پورا کرنے کے بعد اگر ان کے ذمہ کسی کا قرض ہو تو اس کی ادائیگی کی جائے پھر اگر انھوں نے کسی کے لیے کوئی جائز وصیت کی ہے تو مابقی کے 1/3 (تہائی) میں سے وصیت کی تنفیذ کی جائے پھر جو کچھ بچے وہ ان کے ورثاء مذکورین کے درمیان تقسیم ہوگا، اس طور پر کہ انتالیس (۳۹) حصے کئے جائیں نو (۹)حصے شوہر کو ، چھ (۶) حصے مرحوم کے والد کو اور آٹھ آٹھ (۸-۸) حصے تینوں بیٹیوں کو ملیں گے۔

    شوہر       =          ۹

    باپ        =          ۶

    بیٹی         =          ۸

    بیٹی         =          ۸

    بیٹی         =          ۸

    ---------------------------

                            ۳۹


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند