• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 146784

    عنوان: وراثت میں بہن کو کتنا ملنا چاہئے؟

    سوال: اگر بھائی کو والد کی وراثت میں ۹/ لاکھ نقد ملتا ہے تو بہن کو کتنا نقد ملنا چاہئے؟ والدین نہیں ہیں۔

    جواب نمبر: 146784

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 203-181/N=3/1438

    وراثت میں بیٹی کو بیٹے کی بہ نسبت آدھا حصہ ملتا ہے ، یعنی: اصحاب الفرو ض کو ان کا مقررہ حصہ دینے کے بعد جو کچھ بچتا ہے ، وہ بیٹا اور بیٹی کے درمیان اس طرح تقسیم ہوگا کہ ہر بیٹے کو دو بیٹیوں کے برابر حصہ دیا جائے گا، یعنی: اگر ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے تو ما بقیہ حصہ تین حصوں میں تقسیم ہوگا،۲/ حصے بیٹے کو اور ایک/ حصہ بیٹی کو ملے گا، پس صورت مسئولہ میں اگر ایک بیٹے کو ۹/ لاکھ روپے نقد ملا ہے تو بیٹی کو ساڑھے چار لاکھ روپے نقد ملے گا۔ قال اللہ تعالی: ﴿ یوصیکم اللہ في أولادکم للذکر مثل حظ الأنثیین﴾(سورة النساء، رقم الآیة: ۱۱)، ویصیر عصبة بغیرہ البناتُ بالابن الخ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الفرائض، ۱۰:۵۲۲) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند