• متفرقات >> تاریخ و سوانح

    سوال نمبر: 7047

    عنوان:

    بعض لوگ بیان میں کہتے ہیں کہ حضرت ایوب (علیہ السلام) کے بدن پر کیڑے پڑ گئے تھے جب کوئی کیڑا ان کے بدن سے گر جاتا تو وہ اس کو اٹھاکر بدن پر ڈال لیتے اور کہتے کہ تیری روزی میرے بدن میں ہے تو کیوں جاتا ہے؟ کیا یہ صحیح ہے؟

    سوال:

    بعض لوگ بیان میں کہتے ہیں کہ حضرت ایوب (علیہ السلام) کے بدن پر کیڑے پڑ گئے تھے جب کوئی کیڑا ان کے بدن سے گر جاتا تو وہ اس کو اٹھاکر بدن پر ڈال لیتے اور کہتے کہ تیری روزی میرے بدن میں ہے تو کیوں جاتا ہے؟ کیا یہ صحیح ہے؟

    جواب نمبر: 7047

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 816=816/ م

     

    قرآن کریم میں اتنا بتایا گیا ہے کہ حضرت ایوب علیہ السلام کوایک شدید قسم کا مرض لاحق ہوگیا تھا، لیکن اس مرض کی نوعیت نہیں بتائی گئی۔ احادیث میں بھی اس کی کوئی تفصیل آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول نہیں ہے۔ البتہ بعض آثار سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ علیہ السلام کے جسم کے ہرحصے پر پھوڑے نکل آئے تھے، یہاں تک کہ لوگوں نے گھن کی وجہ سے آپ کو ایک کوڑی پر ڈال دیا تھا، لیکن بعض مفسرین نے ان آثار کو درست تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ انبیاء علیہم السلام پر بیماریاں تو آسکتی ہیں، لیکن انھیں ایسی بیماریوں میں مبتلا نہیں کیا جاتا، جن سے لوگ گھن کرنے لکیں۔ حضرت ایوب علیہ السلام کی بیماری بھی ایسی نہیں ہوسکتی، بلکہ یہ کوئی عام قسم کی بیماری تھی، لہٰذا وہ آثار جن میں حضرت ایوب علیہ السلام کی طرف پھوڑے پھنسیوں کی نسبت کی گئی ہے یا جن میں کہا گیا ہے کہ آپ کو کوڑی پر ڈال دیا گیا تھا، یا بعض لوگوں کا یہ بیان کہ حضرت ایوب علیہ السلام کے بدن پر کیڑے پڑگئے تھے، روایةً و درایةً قابل اعتماد نہیں ہیں۔ (معارف القرآن)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند