• متفرقات >> تاریخ و سوانح

    سوال نمبر: 32720

    عنوان: حضرت اشرف علی تھانوی صاحب کی کون کونسی کتابیں معتبر اور عین اسلام ہیں کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ملفوظات معتبر نہیں یا مستند نہیں

    سوال: میرا سوال ہے کہ حضرت اشرف علی تھانوی صاحب کی کون کونسی کتابیں معتبر اور عین اسلام ہیں کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ملفوظات معتبر نہیں یا مستند نہیں لہزا ان کو نا پڑھا جائے کیا علما کے نزدیک ملفوظات حضرت تھانوی معتبر و مستند کتابیں ہیں ؟

    جواب نمبر: 32720

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1170=170-7/1432 حضرت حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی تھانوی قدس سرہ قرآن وحدیث اور فقہ وتصوف کے متبحر عالم تھے، علوم اسلامیہ میں ان کا درجہ ایک بالغ نظر محقق کا ہے ایک ہزار سے زائد ان کی تصنیفات ہیں جو حدیث کی شرح، تفسیر، فقہ، اخلاقیات اور تصوف وتزکیہ نفس نیز دور حاضر کے توجہ طلب مسائل وتحقیقات پر مشتمل ہیں یہ کتابیں اپنی جگہ مستند ہیں، علماء فقہاء کے لیے مرجع کی حیثیت رکھتی ہیں اور خواص وعوام میں مقبول معتبر ہیں۔ ملفوظات کے نام سے جو کتابیں چھپی ہیں یہ آپ کی مجلس عمومی یا خصوصی کی وہ باتیں ہیں جنھیں اسی وقت اہل علم نے قلمبند کرلیا تھا اس میں قرآن وحدیث کی تشریحات، تصوف وتزکیہ نفس کی توضیحات بھی ہیں اور علم وحکمت کے بے شمار اصول ودستور بھی بیان ہوئے ہیں، تجربات اور معلومات کے خزانے بھی بکھیرے گئے ہیں یہ سب باتیں قرآن وحدیث فقہ وتصوف کے سانچے میں ڈھلی ہوئی ہیں۔ ان ملفوظات کی سب سے خصوصیت جو دیگر اکابر کے ملفوظات سے اسے ممتاز کرتی ہے، یہ ہے کہ حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی قدس سرہ نے خود لفظ بہ لفظ ان کا مطالعہ فرمانے اور اصلاح وترمیم کے بعد ان کے اشاعت کی اجازت دی ہے، حتی کہ جو ملفوظات آپ کی زندگی میں نہیں چھپ سکے یا کسی نے ذاتی طور پر قلمبند کرلیا جس کے بعد میں چھپنے کا امکان تھا ایسے ملفوظات کے حضرت حکیم الامت علیہ الرحمة نے چند مستند اور معتمد علمائے کرام کے نام متعین فرمادیئے تھے کہ میرے ملفوظات بغیر ان حضرات کو دکھلائے ہرگز طبع نہ کیے جائیں، ان علماء میں مولانا ظفر احمد عثمانی صاحبِ اعلاء السنن اور مولانا شبیر علی عثمانی ، حضرت حکیم الامت علیہ الرحمة کے بھتیجے شامل تھے۔ حضرت حکیم الامت علیہ الرحمة کے ملفوظات کی اشاعت کے سلسلہ میں بعد میں بھی یہ احتیاط ملحوظ رکھی گئی، چنانچہ حضرت مفتی اعظم مفتی شفیع صاحب علیہ الرحمة نے کچھ ملفوظات ذاتی طور پر قلمبند کیے تھے جن کے اشاعت کی بعد میں انھیں ضرورت محسوس ہوئی تو حضرت مفتی محمد شفیع صاحب علیہ الرحمة نے ان ملفوظات کا ذخیرہ حضرت مولانا ظفر احمد عثمانی علیہ الرحمة کے پاس تصدیق کے لیے بھیجا پھر مولانا ظفر احمد عثمانی کی تصدیق کے بعد ہی وہ طبع ہوسکے۔ خلاصہ یہ کہ حضرت حکیم الامت علیہ الرحمة کے ملفوظات سے خود حضرت والا کی نظر وملاحظہ کے بعد یا ان کے معتمد ومستند مقرر کردہ علمائے کرام کو ملاحظہ کے بعد طبع ہوئے ہیں۔ نیز ان ملفوظات کی حیثیت مجلسی گفتگو کی ہے جو افادہٴ خلق کے لیے طبع کیے گئے، ان کے مضامین قرآن وحدیث فقہ وتصوف کے اصول کے مطابق ہیں اسی لیے ۶۰/ ۷۰ سال کا عرصہ گذرگیا ہمیشہ علماء نے ان پر اعتماد کیا ہے اور خواص وعوام مسلمانوں میں تدین خشیت دین کی عظمت واہمیت پیدا کرنے کے سلسلے میں ملفوظات کے مطالعہ کو اکسیر بتلایا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند