• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 984

    عنوان: دوکان کرایہ پر دیتے ہوئے کچھ رقم بلا معاوضہ لینا؟

    سوال:

    السلام علیکم، کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اور مفیتان عظام اس مسئلہ کے بارے میں۔ ہمارے علاقہ میں یہ مروج ہے کہ جو بھی شخص کسی سے کرایہ پر دوکان لیتا ہے تو مشتری سے کچھ رقم بلا عوض لی جاتی ہے دو یا تین سال تک قرارداد لکھی جاتی ہے اور یہ رقم کرایہ میں شمار نہیں ہوتی شرعاً یہ لین دین جائز ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 984

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى: 728/ب = 694/ب)

     

    اسے ہمارے یہاں پگڑی بولتے ہیں، یہ رقم دکان کا دخل لینے کے لیے دی جاتی ہے، دخل حقوق مجردہ میں سے ہے اس کا عوض لینا دینا جائز نہیں۔ فقہائے کرام نے متفقہ طور پر اسے ناجائز لکھا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند