• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 65164

    عنوان: ہومیوپیتھک دوائی کا استعمال

    سوال: میرے والد صاحب کو ڈاکٹرنے ہومیوپیتھک کی ایک دوائی لکھ کر دی ہے جس میں الکوحل ہونے کا اندیشہ ہے ، قرآن و حدیث کی روشنی میں فرمائیے کہ آیا وہ دوائی استعمال کر سکتے ہیں یا نہیں آیا وہ حرام ہے یا حلال؟

    جواب نمبر: 65164

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 655-655/Sd=8/1437 الکحل کے بارے میں جب تک اِس کا یقین نہ ہوجائے کہ وہ اشیاء ثلاثہ: انگور، کشمش اور کھجور ہی سے بنا ہے، اُس وقت تک برائے علاج ایسا الکحل ملی ہوئی دواوٴں کے استعمال کی گنجائش ہے اور عام طور پر ہومیو پیتھی دواؤں میں جو الکحل استعمال ہوتا ہے، وہ انگور یا کھجور سے تیار کردہ نہیں ہوتا؛ بلکہ دیگر اَشیاء سے بنا ہوا ہوتا ہے، لہذا اِس طرح کے الکحل ملی ہوئی ہو میو پیتھی دواء کے استعمال کی گنجائش ہے۔ وإن معظم الکحول التي تستعمل الیوم في الأدویة والعطور وغیرہا لا تتخذ من العنب أو التمر، إنما تتخذ من الحبوب أو القشور أو البترول وغیرہ، کما ذکرنا في باب بیع الخمر من کتاب البیوع، وحینئذٍ ہناک فسحة في الأخذ بقول أبي حنیفة رحمہ اللّٰہ تعالیٰ عند عموم البلویٰ، واللّٰہ سبحانہ أعلم۔ (تکملة فتح الملہم، کتاب الأشربة / حکم الکحول المسکرة ۳/۶۰۸ مکتبة دار العلوم کراچی،حاشیہ فتاوی دار العلوم: ۱۶/ ۱۲۹)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند