• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 4699

    عنوان:

    ہمارے یہاں تراویح کے پیسے حافظ صاحب کو دینے کا رواج ہے۔ حافظ صاحب کو پیسہ دینے کے لیے شہر میں دکان دکان، بازار بازارچندہ کیا جاتا ہے۔ کچھ علماء نے کہاکہ (تراویح کے پیسے جائز نہیں) تو اس پر شہر کے علماء اور خطیبوں نے تقریر وں میں تراویح کے پیسے کو ناجائز کہنے والوں کو حافظوں کا دشمن، قرآن کا دشمن، نیادین لے آنے والا کہا، اورحافظ لوگ بھی تراویح کے پیسوں کو ناجائز کہنے والوں پر ناراض ہوئے۔ آپ بتائیں کہ کیا تراویح کے پیسے جائز ہیں یا ناجائز؟

    سوال:

    ہمارے یہاں تراویح کے پیسے حافظ صاحب کو دینے کا رواج ہے۔ حافظ صاحب کو پیسہ دینے کے لیے شہر میں دکان دکان، بازار بازارچندہ کیا جاتا ہے۔ کچھ علماء نے کہاکہ (تراویح کے پیسے جائز نہیں) تو اس پر شہر کے علماء اور خطیبوں نے تقریر وں میں تراویح کے پیسے کو ناجائز کہنے والوں کو حافظوں کا دشمن، قرآن کا دشمن، نیادین لے آنے والا کہا، اورحافظ لوگ بھی تراویح کے پیسوں کو ناجائز کہنے والوں پر ناراض ہوئے۔ آپ بتائیں کہ کیا تراویح کے پیسے جائز ہیں یا ناجائز؟

    جواب نمبر: 4699

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1030=930/ ب

     

    تراویح کے پیسے لینا دینا دونوں ناجائز اور حرام ہیں إن القرآن بالأجرة لا یستحق الثواب، ویمنع القارئ للدنیا والآخذ والمعطي آثمان (الشامي) پیسہ دے کر تراویح میں قرآن سننے سے ثواب نہیں ملتا، اگر حفاظ بغیر اجرت کے قرآن سنانے کے لیے تیار نہ ہوں، تو چھوٹی چھوٹی سورتیں جو یاد ہوں انھیں کو پڑھ کر تراویح مکمل کرلی جائے۔ یہ پیسہ دے کر پورا قرآن سننے سے بدرجہا بہتر ہے۔ صحیح مسئلہ نہ ماننا اور صحیح مسئلہ بتانے والے کو دشمن قرآن وغیرہ کہنا گناہ اور سخت گمراہی کی بات ہے، حفاظ کو اس سے باز آنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند