• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 3031

    عنوان: کسی نے جدید فقہی مسائل کے حوالے سے فتوی دیاہے کہ جو بے اوالاد ہیں ان کے لیے اپنی بیوی کے رحم میں ٹیسٹ ٹیوب کے ذریعہ منی ڈالنا جائز ہے ، اس نے فتوی نظامیہ کا بھی حوالہ دیاہے۔براہ کرم، اس معاملے میں قابل قبول فتوی دیں۔

    سوال: کسی نے جدید فقہی مسائل کے حوالے سے فتوی دیاہے کہ جو بے اوالاد ہیں ان کے لیے اپنی بیوی کے رحم میں ٹیسٹ ٹیوب کے ذریعہ منی ڈالنا جائز ہے ، اس نے فتوی نظامیہ کا بھی حوالہ دیاہے۔براہ کرم، اس معاملے میں قابل قبول فتوی دیں۔

    جواب نمبر: 3031

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 632/ د= 617/ د

     

    منتخبات نظام الفتاویٰ ج۱ ص۳۳۹، پر اس طریقہ کے بارے میں لکھا ہے کہ یہ طریقہ طباع سلیم کے خلاف، مزاج شرع و شارع علیہ السلام کے خلاف انتہائی بے شرمی پر مشتمل ہے اور الحیاء شبعة من الإیمان کے بھی خلاف ہے۔ اس لیے اس کو اپنانا انتہائی بے حمیتی اور حدود شرع سے تجاوز اور بے شرمی ہوگی۔ اور شرعاً اضطرار ہے نہیں، اس لیے اجازت نہ ہوگی۔ انتہی

    یہ تواس صورت کا حکم لکھا ہے جب شوہر ہی کا مادہ منویہ اس کی بیوی کے رحم میں بذریعہ انجکشن داخل کیا گیا ہو۔اور اگر اجنبیہ عورت کے رحم میں اس کے شوہر کے علاوہ کسی اور مرد کا مادہٴ منویہ پہنچایا گیا ہو تو وہ عورت عقل سلیم کے نزدیک طوائف سے بھی زیادہ فاحشہ قرار پائے گی۔ الخ ۔ پورا جواب اصل کتاب کے ج۱ ص۳۳۹ پر ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔ یہ فتویٰ مستند ہے۔ آپ اس سلسلہ میں کیا جاننا چاہتے ہیں اس فتویٰ میں صاف لکھا ہے: اجازت نہ ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند