• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 2650

    عنوان: کیا میوزک (مو سیقی) مکمل طورپر حرام اور گناہ ہے؟

    سوال:

    کیا میوزک (مو سیقی) مکمل طورپر حرام اور گناہ ہے؟ کیا موسیقی خواہ کسی بھی قسم کی ہو قطعی طور پر حرام اور گناہ ہے؟ کیا موسیقی اس وجہ سے حرام ہوتی ہے کہ یہ بے حیاتی اور شیطانی کاموں کی طرف لے جانے کا سبب بنتی ہے یا پھر میوزک کے آلات اس لیے حرام اور ان کو استعمال کرنا گناہ اس لیے ہوتاہے کہ یہ آلات میوزک بے حیائی اور فسق و فجور کی مجالس کو رنگین بنانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں یا پھر میوزک اپنی ذات میں ہی مکمل حرام اور گناہ ہے؟ یعنی خواہ میوزک کلاسیکل گایا جائے یا پاپ میوزک ، خواہ کمرہ میں تنہائی میں کوئی گیت یا غزل گنگنا ئی جائی یا کسی بیہودہ فلم میں کوئی فحش گیت ہو، سب ہی گناہ اور تمام قسم کی موسیقی حرام ہی رہے گی؟ میں نے یہ سناہے کہ آلات میوزک میں صرف دف کی اجازت ہے۔ اگر ایساہے تو یہ سوال پیدا ہوتاہے کہ آخردف نے ایسا کونسا کارنامہ سر انجام دیاہے جو یہ حلال ہے اور دوسرے تمام آلات میوزک جیسے بانسری، ڈھول، یا موجودہ دور کے آلات جیسے ہارمونیم، پیانو، وغیر ہ نے کیا گناہ یا ظلم کردیاہے کہ یہ حرام قطعی قرار دید ئے گئے؟ گذارش ہے کہ واضح انداز میں دلائل اور حوالہ جات کے ساتھ تفصیل اور فیصلہ کن جواب عنایت فرمائیں کہ اگر کوئی شخص آدھی رات کو ایک کمراہ میں تنہائی میں ایک راگ گنگناتا ہے جس کو اس کے علا وہ کوئی سنتا تک نہیں تو کیا یہ بھی حرام ہوگا؟ یا پھر علمائے دین اور مفتیان کرام میوزک کے معاملے میں حرام اور حلا ل کا کوئی تصور رکھتے ہیں؟ یا ہر قسم کی موسیقی اور ہر قسم کے آلات خواہ کچھ بھی ہو، ایک لعنت، حرام چیز اور شدید تیرن گناہ کا باعث ہے؟ برا ہ کرم، مدلل و مفصل جواب دیں۔

    جواب نمبر: 2650

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 462/ ھ= 348/ ھ

     

    گانا بجانا میوزک حرام ہے، اس سلسلہ میں ایک مستقلاً رسالہ ہے جو احسن الفتاویٰ جلد ہشتم کاجزو ہے (ص:۳۷۸ تا ۳۹۳) اس میں قدرے تفصیل سے مدلل کلام ہے، اس کو اطمینان سے بغور مطالعہ کیجیے پھر جو اشکال رہے اس کو لکھئے احسن الفتاویٰ پاکستان کے کتب خانوں میں عامةً دستیاب ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند