• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 176182

    عنوان: کِلک پے ارن كے ذریعہ پیسہ كمانا كیسا ہے؟

    سوال: "کِلک پے ارن اک اون لائن ویب سائٹ" ہے جس پر جا کر ہم اپنے انویسٹمنٹ کے مطابق پیکج خریدتے ہیں جس کے بَعْد وہ ہم کو 2 یا 3 مہینے کی میعاد دیتے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر ہم 40 یا 70 ویڈیو کلپس یو ٹیوب کی دیکھنی ہوتی ہیں جو کہ اسلامک بیان پر مشتمل ہوتی ہیں اور اس کو دیکھنے سے ہم کو روزانہ ارننگ ہوتی ہے جو کہ ایک مخصوص اماؤنٹ ہوجانے کے بَعْد ہم اپنے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کروا سکتے ہیں۔ اب پوچھنا یہ چاہتا ہوں کہ اِس طرح پیسہ کمانا جائز ہے یا نا جائز ؟کیوں کہ اونر {مالک}سے بھی بات ہوتی ہے وہ کہتا ہے کہ میں آپ کا پیسہ مختلف جگہوں میں لگا کے پروفیٹ کماتا ہوں، اس سے جو کمائی ہوتی ہے آپ کو بھی دیتا ہوں وہ بھی جس جس نے جس حساب سے انویسٹ کیا ہے پیکج لحاظ سے جو کہ 3000 ، 5000 ، 10000 ، 25000 ، 50000 ، 100000 ، 250000 ، اور 500000 پر مشتمل جو جتنا بڑا پیکج لے اس کو اسی حساب سے کمائی ہوتی ہے بظاہر تو اِس کام میں مجھے کوئی مسئلہ نہیں لگاتا لیکن شریعت کے حساب سے یہ جائز ہے یا نا جائز اِس بارے میں رہنمائی کر دیں روزانہ ہماری ورکنگ بھی ہوتی ہے جو کے یو ٹیوب کی اسلامک ویڈیوز دیکھنا ہے جو کہ 70 کلپ ہوتے ہیں ایک کلپ 45 سیکنڈ کا ہوتا ہے . . . . . پلیز جواب جلد فرحام کریں۔

    جواب نمبر: 176182

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 440-355/D=05/1441

    جو صورت آپ نے ذکر کی ہے وہ اجارہ کی صورت ہے یعنی جتنی ویڈیوز دیکھیں گے اسی اعتبار سے پیسے ملیں گے؛ لیکن چند وجوہات کی بنا پر اس طرح کا معاملہ کرنا صحیح نہیں ہے:۔

    (۱) ویڈیو کلپس یوٹیوب کو دیکھنے کے لئے پیکیج خریدنے کی شرط لگانا اصول اجارہ کے خلاف ہے۔

    (۲) وہ ویڈیوز اگرچہ اسلامی بیانات پر مشتمل ہوتی ہیں؛ لیکن اس میں بلا اختیار ایڈورٹاسزمنٹ کے ذریعہ تصاویر وغیرہ آتی رہتی ہیں جن کا دیکھنا جائز نہیں ہے۔

    (۳) اگر آپ کسی ماہ ویڈیوز نہ دیکھیں یا کم ہی دیکھ پائیں تو ابتداءً دی ہوئی رقم کا نقصان اٹھانا پڑے گا جو کہ قمار کی شکل ہے۔

    ان وجوہات کی بنا پر ویب سائٹ بنا کر پیکیجز بیچنا اور خریدنا جائز نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند