متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 175561
جواب نمبر: 175561
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 487-375/B=05/1441
آپ نے سوال میں شیء مرہوم سے نفع اٹھانے کی جو شکل ذکر کی ہے کہ زمین سے مثلاً پچیس ہزار روپے نفع ہوتا ہے اس میں سے پانچ ہزار یا ایک دو ہزار روپے راہن کو دے دیا بقیہ مرتہن نے خود رکھ لیا، یہ درحقیقت قرض سے نفع اٹھانا ہے جو جائز نہیں ہے۔ فقہاء نے صراحت کے ساتھ لکھا ہے کہ شیء مرہون سے نفع اٹھانا کسی بھی طریقے سے جائز نہیں اور نہ ہی شیء مرہون سے نفع اٹھانے کی کوئی جائز شکل ہے حتی کہ راہن کی اجازت سے بھی زمین سے نفع اٹھانا المعروف کالمشروط کی وجہ سے جائز نہیں۔ ولیس للمرتہن أن ینتفع بالرّہن لا باستخدام ولا سکنی ولا لبس ۔ (ہدایہ آخرین، کتاب الرّہن، ص: ۵۰۶، اتحاد دیوبند)
قال الشامی: قال ط: قلت: والغالب من أحوال النّاس أنّہم إنّما یریدون عند الدفع الانتفاع ولولاہ لما أعطاہ الدراہم، وہذا بمنزلة الشرط، لأنّ المعروف کالمشروط وہو ممّا یعین المنع ۔ (ردالمحتار، کتاب الرہن، ۱۰/۸۳، زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند