متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 174659
جواب نمبر: 174659
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 246-190/D=03/1441
اگر کھانے والے کو معلوم نہیں تھا اس کی لاعلمی میں کسی نے حرام مال کھلا دیا تو توبہ استغفار کرے۔ قال فی الدر: الحرمة تتعدد مع العلم بہا وفی الشامی فی تحتہ: وما نقل عن بعض الحنفیة من ان الحرام لاتتعدی ذمتین سألت عن الشہاب بن الشلبی فقال ہو محمول علی ما إذا لم یعلم بذالک الخ (۴/۱۴۶، الدر مع الرد کوئٹہ)
(۲) جانتے بوجھتے حرام مال کھانا خواہ دوسرے کا کمایا ہوا ہو یا خود کمایا ہو، حرام ہے۔ مثلا کسی کو رشوت لیتے یا غصب کرتے دیکھا اس نے وہ مال اسے دیدیا تو اس کا کھانا قطعی حرام ہے۔ أما لو رأی المکاس مثلا یاخذ من أحد شیئا من المکس ثم یعطیہ آخر ثم یاخذ من ذالک الآخر آخر فہو حرام ۔ (ایضا)
اسی طرح خود حرام ذریعہ سے کمایا ہوا مال کھانا استعمال کرنا حرام ہے اس صورت میں کمانے اور استعمال کرنے دونوں کا گناہ ہوگا اور پہلی صورت میں صرف استعمال کرنے (کھانے) کا گناہ ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند