• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 171910

    عنوان: فیصدی كمیشن پر چندہ كرنا؟

    سوال: اگر کسی مدارس نے کسی چندہ کرنے والے کو اس بات پر چندہ کرنے بھیجا ہو کہ جو بھی چندہ ہوگا اسکا ۴۰٪ حصہ چندہ کرنے والے کا اور باقی کا ۶۰٪ مدرسہ کا تو کیا یہ صورت جائز ہے اور اگر اس صورت پر بات متعین ہوئی کہ جو بھی اس مدرس کی مہینہ کی تنخواہ ھوتی ہے اسکو دوگنا دینگے تو کیا یہ صورت جائز ہے ورنہ جو بہتر صورت ہو چندہ کے اجرت کی وہ برائے کرم واضح کر دیجئے۔

    جواب نمبر: 171910

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1055-937/M=11/1440

    (۱) اگر چندہ کرنے والا مدرسہ کا تنخواہ دار ملازم نہیں ہے صرف فیصدی کمیشن پر معاملہ طے ہوا ہے تو یہ شکل جائز نہیں۔

    (۲) اگر تنخواہ متعین نہیں ہے تو جہالت کی وجہ سے صورت بھی درست نہیں۔ جواز کی صورت یہ ہے کہ چندہ کرنے والے کی باقاعدہ تنخواہ مقرر کردی جائے، اور چندہ کرنے والا پوری رقم لاکر مدرسہ کے حوالے کردے، اور مدرسہ اُن کو امداد و عطیہ کی مد سے تنخواہ دے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند