• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 170433

    عنوان: مدراس میں ایڈوانس فیس لینا

    سوال: جناب میری بچی ایک مدرسے میں پڑھتی ہے اس کی ہر مہینے کی فیس مبلغ دو ہزار روپے جیسے مہینہ پورہ ہوجاتا ہے میں ادا کرتا ہو اب جب کبھی مدرسہ ہذا میں چھٹیاں ہوتی ہے تو مدراسے والے ایڈوانس فیس مانگتے ہیں اور ساتھ میں دھمکی بھی دیتے ہیں کہ فیس جمع کرو تب بچی کو لیجاو ایڈوانس فیس نہیں دوگے تو بچی کو نہیں لیجاسکتے حالانکہ داخلے کے ٹائم بھی میری منتظم مولوی صاحب سے یہ بات طے ہوئی تھی کہ میں ایک تنخواہ دار ادمی ہوں میں ایڈوانس فیس جمع نہیں کرسکتا مدرسہ بھی علمائے دیوبند کی مسلک والا ہے ایڈوانس فیس لینے کی شریعت میں کیا کوئی جواز ہے حالانکہ مدرسہ بھی دوسری جگہ شفٹ کرنے کی بھی ارادہ ہے انکا اور اس صورت میں میں اپنی بچی کو مزید اس مدرسے میں نہیں پڑھاسکتا۔

    جواب نمبر: 170433

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:989-864/L=9/1440

    اگر مدرسہ کا یہ ضابطہ ہو کہ اس میں چھٹیوں کی فیس پیشگی لی جاتی ہو تو مدرسہ والوں کے لیے پیشگی فیس لینے کی گنجائش ہوگی ؛البتہ جو لوگ مجبور ہوں ان کے ساتھ نرمی کا معاملہ کرنا یہ اہلِ مدارس کا اخلاقی فریضہ ہے ،اور لڑکی کے اولیاء اگر اپنی بچی کو اس مدرسہ سے نکالنا چاہیں تو اس کا انھیں اختیار ہوگا ،مدرسہ والے اس کو رکھنے پر جبر نہیں کرسکتے۔

    لا یستوجب الأجر قبل الفراغ إلا أن یشترط التعجیل؛ لما مرّ أن الشرط فیہ لازم۔ (الہدایة / باب الأجر متی یستحق ۲۹۵/۳)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند