متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 170179
جواب نمبر: 17017901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 866-727/SN=09/1440
اگر حکومت کے متعلقہ محکمہ نے حسب اصول زمین قانونی طور پر قابضین کے نام الاٹ کر دیا ہے تو اب ان کے لئے کوئی کراہت نہیں ہے، وہ اس زمین پر رہ سکتے ہیں۔ وہ اس کے مالک ہوگئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں ایک کمپنی میں کام بطور اکاوٴنٹنٹ کرتا ہوں۔ یہ گاڑیوں کو ایکسپورٹ اورامپورٹ کرتی ہے۔ میرا کام حساب کتاب کرنا ہوتا ہے۔ میرے ساتھ میرا دوسرا دوسرا کولیگ ہے اس کا کام ان گاڑیوں کے امپورٹ یا ایکسپورٹ پیپرز بنانا ہوتا ہے۔ ہم دونوں کا الگ اور اپنا اپنا کام ہے جب وہ اپنے ملک چھتی پر جاتا ہے تو اس کا سارا کام کمپنی مجھے حوالہ کردیتی ہے۔ اب چونکہ مجھے ہی اس کا سارا کام کرنا پڑتا ہے۔ تو کیا اس کی تنخواہ پر میرا حق بنتا ہے؟ واضح رہے کہ اکر یہ تنخواہ میں نہ لوں تو کمپنی اس کو بھی نہیں دیتی۔ کیونکہ ہماری کمپنی چھٹیوں میں کسی کو تنخواہ نہیں دیت۔ میرے ذہن میں تو یہ خیال آتا ہے کہ جب اس کا کام مجھے دیا جارہا ہے تو اس کی تنخواہ بھی مجھے دی جائے نیز میرا کمپنی کے ساتھ ایسا کوئی معاملہ نہیں ہوا ہے کہ میں اس آدمی کا کام بھی بغیر کسی اجرت کے کروں گا۔ میں نے کمپنی کو اس بارے میں ابھی کچھ نہیں بتایا ہے، پہلے آپ حضرات سے پوچھنا ہے اگر اس تنخواہ پہ میرا حق بنتا ہے تو میں اپنے بوس سے بات کروں گا۔ مجھے یقین ہے کہ وہ مجھے میرا حق دے گا کیوں کہ میرا بوس کسی کا حق نہیں کھاتا۔
2493 مناظرمیں جانتی ہوں کہ نشید کو سننا جائز ہے
لیکن میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ کیا شادی کے موقع پر بھی یہ جائز ہوگا؟یہ میری ممی
کی خواہش ہے کہ میری شادی کے موقع پر شادی کا نشید ہو (بغیر میوزک وغیرہ کے) جو کہ
بیک گراؤنڈ میں آہستہ سے چلتا ہے، تاکہ یہ شادی کی طرح محسوس ہو اور عام طرح کی
مجلس نہ معلوم ہو۔ تو کیا یہ درست ہوگا؟نشید جیسا کہ میں نے کہا اس میں کوئی میوزک
نہیں ہوگی حتی کہ دف بھی نہیں ہوگی۔وہ لوگ نکاح کے سنت کے مطابق ہونے کی بات کرتے
ہیں،جس میں دعا وغیرہ ہوتی ہے۔تو کیا وہ درست ہوگا؟
سوال
یہ ہے کہ آج کل ہمارے یہاں ممبئی میں رہنے کے لیے گھر کرایہ سے لیتے ہیں جس کی
صورت یہ ہوتی ہے کہ تیس سے چالیس ہزار روپیہ ڈپوزٹ رکھ کر ماہانہ کرائے طے کئے
جاتے ہیں یہ تو عام ہے۔ اور دوسری صورت یہ ہے کہ ایک لاکھ سے دولاکھ تک ڈپوزٹ رکھ
کر کرایہ نہیں دیا جاتا۔ مجھے پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس صورت میں یہ رہن تو نہیں ہوا
؟اورکیا رہن رکھی ہوئی چیز کا استعمال جائز ہے؟ جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت
فرمائیں۔
میں پیشہ کے اعتبار سے ریاض، سعودی عرب کی ایک کمپنی میں اوریکل ایپلی کیشن کنسلٹینٹ ہوں۔ یہاں پہنچنے کے بعد میں نے دیکھا کہ اس کمپنی کے زیادہ تر گراہک، موٴکل سرمایہ دار کمپنیاں اور بینک ہیں (جن میں سے کچھ شریعت کے مطابق کام کرتی ہیں اور کچھ نہیں)۔لیکن میرا جیسا شخص جس کو کاروبار کا علم نہیں ہے اس کو آسانی سے نہیں سمجھ سکتا ہے۔ میں نے پہلے ان سے واضح طور پر اس بات کو ذکر کیا کہ میں بینک یا اسٹاک ایکسچینج وغیرہ میں نہیں جاؤں گا۔ لیکن پھر بھی میرے مینجر نے مجھے مجبور کیا اور مجھے وہاں بھیجا۔ اب گراہک کی غلط شکایت پر (جیسا کہ وہ میری ظاہر شباہت کو پسند نہیں کرتے ہیں سعودی ٹوپی/شلوار کرتا) میرا مینیجر مجھ سے خوش نہیں ہے اور میرے ساتھ نازیباکلمات سے پیش آیا۔ میرے مینیجر نے مجھے پینٹ اور شرٹ پہننے پر مجبور کیا لیکن الحمد للہ میں نے نہیں پہنا۔ پاکستان میں میرے گھرمیں کافی پریشانیاں بھی ہیں اوروہاں میری بیوی اور ماں کے درمیان لڑائی جھگڑا رہتاہے۔ جیسا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ اسلام نے والدین کو بہت بڑے حقوق دئے ہیں اس لیے میں ان کا بھی احترام کرتا ہوں، لیکن دوسری جانب میری شادی شدہ زندگی ہے، جو کہ گزشتہ ساڑھے تین سال سے بالکل لڑائی جھگڑا والی رہی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ : کیا اس طرح کی کمپنی میں کام کرنا حلال ہے؟ اور اگراس بابت کچھ دوسری رہنمائی ہوں تو میری مدد کریں۔ میرے پاس کوئی مناسب قدم اٹھانے کے لیے صرف سات دن بچے ہیں۔
1661 مناظرسگریٹ اور تمبا کو کی کمپنی میں میرا کام یہ ہے کہ ایک پارٹی سے پیسے لے کر دوسری پارٹی کو پہنچانا ہے، کیا یہ درست ہے؟