متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 170122
جواب نمبر: 17012231-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 942-804/H=08/1440
پیسے دے کر ووٹ لینا رشوت ہے جس کا حرام و گناہ ہونا ظاہر نہ پیسے دینا جائز ہے اور نہ ہی لینے کی گنجائش ہے لہٰذا دینے لینے دونوں سے سخت اجتناب چاہئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ناقص بچے کا اسقاط کرانا؟
2312 مناظرجیتنے پر انعام میں ملنے والی شيء کا کیا حکم ہے؟
1390 مناظرمیں
ممبئی میں رہتاہوں یہاں پر جو بیسٹ کی (سرکاری) بسیں چلتی ہیں اس میں پندرہ، بیس
اور پچیس روپیوں کا ٹکٹ ہے جو کہ روٹ کے حساب سے ہے اوراس کی مدت رات کے بارہ بجے
تک ہوتی ہے۔ اس پر تاریخ وغیرہ لکھی ہوتی ہے۔ اس پر نہ تو ٹکٹ خریدنے والے کا نام
لکھا ہوتا ہے نہ کوئی پہچان۔ میں یہ کہنا چاہتاہوں کہ اس ٹکٹ کو بہت سے لوگ یا تو
آدھی قیمت پر فروخت کرتے ہیں یا تو مفت میں دیتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس
سے گورنمنٹ کا نقصان ہے۔ برائے کرم بتائیں کہ ایسا کرنا شریعت کے حساب سے غلط ہے
یا صحیح (مطلب کہ اس ٹکٹ کو آدھی قیمت پر بیچنا یا مفت میں دینا)؟
حمد و نعت کو میوزک کے ساتھ پڑھنا ناجائز ہے
5138 مناظرمیں
پاکستان میں ایک کمپنی کے اکاؤنٹ شعبہ میں کام کرتاہوں۔ ہماری کمپنی گورنمنٹ کو
ٹیکس دینے سے بچنے کے لیے مختلف طریقے اختیار کرتی ہے۔ یعنی ان طریقوں کے ذریعہ ٹیکس
چوری کرتی ہے۔ مثلاً اخراجات کے جعلی بل بناتی ہے جس سے انکم کم ظاہر کرتی ہے، جس
سے انکم ٹیکس سے بچ جاتی ہے۔ اس کے علاوہ دو طرح کے اکاؤنٹ چلاتی ہے ایک تو دفتری
جو کہ وہ گورنمنٹ کو دکھاتی ہے دوسرا غیر دفتری جو کہ وہ ٹیکس سے بچنے کے لیے
بناتی ہے او رگورنمنٹ کو ظاہر نہیں کرتی۔ اس تفصیل کے بعد آپ سے مسئلہ یہ معلوم
کرنا ہے کہ (۱)کیا
ہماری کمپنی کا اس طرح سے کرنا شریعت کے اعتبار سے حرام اور ناجائز ہے؟ (۲)کیا میرا اس کمپنی میں
کام کرنا اور ٹیکس سے بچنے کے لیے ایسے اکاؤنٹ بنانا حرام ہے یا ناجائز ہے؟ (۳)اور کیا میری تنخواہ
جائز ہے یا ناجائز، جب کہ کمپنی کا بنیادی کاروبار شریعت کی رو سے جائز ہے؟