متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 168667
جواب نمبر: 168667
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:638-583/L=6/1440
دفتروالوں کا کمیشن یا اپنا حق مانگنا بلا شبہ رشوت ہے جس کا لینا دینا درست نہیں ،آپ کوشش یہی کریں کہ رشوت کی نوبت نہ آئے اس کی صورت یہ بھی ہوسکتی ہے کہ آپ ان سامانوں کی قیمت کچھ کم کردیں،اس کے بعد اگر دفتر والے زیادہ قیمت لکھ کر سرکار سے رقم لیتے ہیں تو اس کا وبال ان کو ہوگا آپ اس میں شریک نہ ہوں گے اور اگر رشوت دیے بغیر کام نہ چلے تو بمجبوری رشوت دینے کی گنجائش ہو گی۔
الرابع: ما یدفع لدفع الخوف من المدفوع إلیہ علی نفسہ أو مالہ، حلال للدافع،حرام علی الآخر، لأن دفع الضرر عن المسلم واجب (شامی: ۳۵/۸،ط:زکریا دیوبند)وفی المرقاة: أما إذا أعطی لیتوصل بہ إلی حق أو لیدفع بہ عن نفسہ ظلمًا فلا بأس بہ.(مرقاة المفاتیح ۷: ۲۹۵مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیرت)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند