• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 167606

    عنوان: انشورنس کی انٹری كرنا؟

    سوال: میں کراچی میں ملازمت کرتا ہوں ، ہماری کمپنی دبئی کی ہے ،ہماری کمپنی کا ٹائر امپورٹ ایکسپورٹ کا کام ہے ، میں اس کمپنی میں اکاؤنٹنٹ ہوں، کمپنی اپنا مال چائنا سے منگواتی ہے اور چائنا کی حکومت کی یہ لازمی شرط ہے کہ آپ کو مال کی انشورنس لازمی کرنی پڑتی ہے اس کے بغیر مال نہیں ملتا، تو اب ہماری کمپنی انشورنس کرواتی ہے اور مال لیتی ہے ، اس کے بعد کمپنی کا ایک بڑا اکاؤنٹنٹ جو مجھ سے سینئر ہے وہ ہمارے مرکزی سافٹ ویئر میں خرچے ریکارڈ کرتا ہے جس میں یہ انشورنس بھی شامل ہے کہ اتنی انشورنس ہم نے اس مال کے عوض دی، پھر میں اس مرکزی سافٹ ویئر سے دیکھ کر آگے ایک دوسرے سافٹ ویئر میں خرچے ڈال دیتا ہوں جس میں یہ انشورنس کی انٹری بھی ہوتی ہے ۔ اب مجھے پوچھنا یہ ہے کہ میں جو انشورنس کی انٹری کرتا ہوں اس کا شرعا کیا حکم ہے؟ واضح رہے کہ یہ انشورنس کی انٹری والا کام میرے کاموں کا معمولی سا حصّہ ہے اور یہ کام میں ۵ سال سے کر رہا ہوں لیکن مجھے اس کا ادراک اب ہوا ہے ، براہ کرم واضح حکم عنایت فرمائیں کہ کیا میرے لئے یہ انشورنس کی انٹری کرنا جائز ہے ؟ اگر نہیں تو اس کا حل کیا ہے اور جو اب تک میں نے کیا اس کی تلافی کیسے ہوگی؟ جزاکم اللہ خیرا

    جواب نمبر: 167606

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 358-310/D=05/1440

    انشورنس چونکہ سود و قمار پر مشتمل ہوتا ہے اس لئے جائز نہیں ہے، اور اس کا حساب کتاب لکھنا بھی ناجائز ہے، البتہ کمپنی کے حساب کتاب لکھنے میں انشورنس کی رقم کا جو اندراج کیا جاتا ہے وہ اس درجے کا عمل نہیں ہے، لہٰذا اس سے آپ کی ملازمت اور اس سے حاصل شدہ آمدنی پر ناجائز ہونے کا حکم نہیں لگے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند