متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 167466
جواب نمبر: 167466
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:334-269/sd=4/1440
صورت مسئولہ میں اگر آپ کو غالب گمان تھا کہ موبائل چوری کا ہے ، تو ایسی صورت میں اس موبائل کا خریدنا جائز نہیں تھا ،حدیث میں جانتے ہوئے چوری کا مال خریدنے والے کو چوری کے گناہ میں شریک قرار دیا گیا ہے ، اب شکل یہی ہے کہ آپ موبائل بائع کو واپس کردیں یا اگر اصل مالک مل جائے ، تو اُس کو لوٹادیں اور بائع سے اپنی قیمت وصول کرلیں، اس موبائل کو فروخت کرکے اُس کی قیمت استعمال کرنا جائز نہیں ہے ۔ قال علیہ السلام: من اشتری سرقة وہو یعلم أنہا سرقة، فقد شرک فی عارہا، وإثمہا۔ (شعب الإیمان، دارالکتب العلمیة بیروت /۴ ۳۸۹، رقم: ۵۵۰۰) فتاوی محمودیہ :۸۶/۱۶، ط: ڈھابیل)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند