• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 167283

    عنوان: نائی كا داڑھی مونڈنا یا خشخشی کرنا اور اس كی اجرت لینا؟

    سوال: حضرت معلوم یہ کرنا تھا کہ جو لوگ حجامت کا کام کرتے ہیں تو وہ لوگوں کے بال غیر شرعی طریقے پر کاٹتے ہے اور لوگوں کی۔ داڑھیاں بھی کاٹتے ہے مختلف فیشن کے مطابق کیا حجامت کا کام کرنے والوں کا ایساکرنا جائز ہے یا ناجائز انکی کمائی کیسی ہے ۔نیز آج کل نائی کی دکانوں پر یہودونصاری کے فوٹو لگے ہوتے ہیں جس تصویروں پر غیر شرعی طریقے پر بال کٹے ہوئے ہوتے ہیں، ہمارے نوجوان نائی کی دکانوں پر جاکر ان تصویروں کو دیکھتے ہیں اور انہیں جیسے بال بنواتے ہیں پھر کیا ایسی تصویریں لگانا اپنی دکانوں پر جس سے سنتوں کا جنازہ نکلے درست ہے یا نہیں مہربانی کرکے رہنماء فرمائیں۔

    جواب نمبر: 167283

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:389-392/L=4/1440

    حجام کے لیے داڑھی مونڈنا یا خشخشی کرنا جائز نہیں اور اس کی اجرت بھی جائز نہیں ،اسی طرح فیشنی بال بنانامکروہ ہے اور اس کی اجرت میں بھی کراہت ہے ،نیز حجام کا اپنی دکانوں پر یہود ونصاری کے فوٹولگانا جن کے بال غیر شرعی ہوں تاکہ نوجوان ان کے مطابق اپنے بال بنوائیں ہرگز جائز نہیں اور اس میں دوہرا گناہ ہے ایک تصویر لٹکانے کا اور دوسرے نوجوانوں کو غیرشرعی طریقہ پر بال کٹوانے پر آمادہ کرنے کا، اللہ تعالی ٰ مسلمانوں کو ہدایت نصیب فرمائے ۔

    عن ابی طلحة قال: قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم: لاتدخل الملائکة بیتا فیہ کلب ولاتصاویر متفق علیہ(مشکوة: ۳۸۵، باب التصاویر، ط: قدیمی)

    وفی الذخیرة: ولا بأس أن یحلق وسط رأسہ ویرسل شعرہ من غیر أن یفتلہ وإن فتلہ فذلک مکروہ، لأنہ یصیر مشبہا ببعض الکفرة والمجوس فی دیارنا یرسلون الشعر من غیر فتل، ولکن لا یحلقون وسط الرأس بل یجزون الناصیة تتارخانیة. (رد المحتار: 9/584ط:زکریادیوبند)

    (ویکرہ القزع وہو حلق بعض) شعر (الرأس) (وترک بعضہ) لقول ابن عمر إن النبی - صلی اللہ علیہ وسلم - نہی عن القزع وقال احلقہ کلہ أو دعہ کلہ رواہ أبو داود فیدخل فی القزع حلق مواضع من جوانب رأسہ وترک الباقی، مأخوذ من قزع السحاب، وہو تقطعہ، وأن یحلق وسطہ ویترک جوانبہ کما تفعلہ شمامسة النصاری وحلق جوانبہ وترک وسطہ. ( کشاف القناع عن متن الإقناع، 1/79، الناشر: دار الکتب العلمیة)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند