• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 166123

    عنوان: بچوں کے کھیل کود اور بڑوں کی سیر و تفریح کی جگہ کو مینٹین کرکے آمدنی کرنا؟

    سوال: حضرت، بچوں کے کھیل کود اور بڑوں کی سیر و تفریح کی غرض سے کسی جگہ کو ڈیولپ(ترقی ) کرنے اور اس کو مینٹین( دیکھ ریکھ کرنا)رکھنے اور اس کی آمدنی کے بارے میں تفصیل درکا ہے۔

    جواب نمبر: 166123

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:204-221/L=3/1440

     کھیل کود اور سیر وتفریح اگر جسمانی ورزش یا تفریح طبع ورفعِ کسل کے لیے ہو تو جائز ہے ،بشرطیکہ وہ کسی گناہ پر مشتمل نہ ہو اور کسی واجبِ شرعی کی ادائیگی میں مخل نہ ہو ،اور جائز کھیل کود اور سیر وتفریح کی غرض سے کسی جگہ کو ڈیولپ کرنے اور اس کو منٹین رکھنے کی گنجائش ہے ،اور اس پر مناسب اجرت کی بھی گنجائش ہوگی۔

    عن عبداللہ بن عبدالرحمن أبی حسین أن رسول اللہ ﷺ قال :کُلُّ مَا یَلْہُو بِہِ الرَّجُلُ المُسْلِمُ بَاطِلٌ، إِلَّا رَمْیَہُ بِقَوْسِہِ، وَتَأْدِیبَہُ فَرَسَہُ، وَمُلَاعَبَتَہُ أَہْلَہُ، فَإِنَّہُنَّ مِنَ الحَقِّ)الترمذی: رقم الحدیث:1637) وفی المرقاة: (فَإِنَّہُنَّ مِنَ الْحَقِّ) : أَیْ: وَلَیْسَ مِنَ اللَّہْوِ الْبَاطِلِ فَیَتَرَتَّبُ عَلَیْہِ الثَّوَابُ الْکَامِلُ، وَفِی مَعْنَاہَا کُلُّ مَا یُعِینُ عَلَی الْحَقِّ مِنَ الْعِلْمِ وَالْعَمَلِ إِذَا کَانَ مِنَ الْأُمُورِ الْمُبَاحَةِ، کَالْمُسَابَقَةِ بِالرِّجْلِ وَالْخَیْلِ وَالْإِبِلِ، وَالتَّمْشِیَةِ لِلتَّنَزُّہِ عَلَی قَصْدِ تَقْوِیَةِ الْبَدَنِ، وَتَطْرِیَةِ الدِّمَاغ․(مرقاة المفاتیح:۷/۳۱۸، ط: امدادیہ) وفی عمدة القاری : إذالم یشغلہ اللہو عن طاعة اللہ لا یکون مذموما․(عمدہ القاری:۲۷۴/۲۲) وفی تکملة فتح الملہم: فالألعاب التی یقصد بہا ریاضة الأبدان أوالأذہان جائزة فی نفسہا مالم تشتمل علی معصیة أخری ومالم یود الانہماک فیہا إلی الإخلال بواجب الانسان فی دینہ ودنیاہ ․ (تکملة فتح الملہم:7/428)وفی ردالمحتار:وتصح إجارة أرض للبناء والغرس وسائر الانتفاعات․ (ردالمحتار:۹/۴۰، زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند