• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 165882

    عنوان: منی ٹرانسفر كرنے كا كاروبار كرنا كیسا ہے؟

    سوال: آج کل ضرورت یہ بن گئی ہے کہ کچھ لوگوں کو اپنے تاجروں یا رشتہ داروں یا اسکول کالجوں میں رقم جمع کرنا ہوتی ہے، لیکن ان کے پاس پے منٹ ٹرانسفر(پیسہ ٹرانسفر کرنا) کی سہولت نہیں ہوتی ، اور بینک جا کر یہ کام کرانا فرصت طلب امر ہوتاہے، ایسے میں ایک کمپیوٹر آپریٹر کسی کمپنی سے ایسی ایجنسی لے لیتاہے جس کے معرفت آسانی سے جہاں چاہیں کسی کے بھی اور کسی بھی بینک کے اکاؤنٹ میں پے منٹ (پیسہ )ٹرانسفر کردیا جاتاہے اس کے لیے اس کمپیوٹر کے آپریٹر کے اپنے اکاؤنٹ میں رقم موجود ہونا ضروری ہوتاہے، اس کے اپنے اکاؤنٹ سے اس کمپنی کے معرفت دوسرے کے اکاؤنٹ میں رقم ٹرانسفر ہوتی ہے ، اس خدمت پر وہ کمپنی اس کمپیوٹر آپریٹر سے 1000روپئے پر چار روپیہ لیتی ہے اور یہ کمپیوٹر آپریٹر گاہک سے دس روپئے وصول کرتاہے ، براہ کرم، واضح فرمائیں کہ کیا یہ ایجنسی لے کر ایسا کارو بار کرنا جائز ہے ؟ اگر ناجائز ہو تو پھر اس کی کوئی جائز شکل کی نشاندہی فرما کر مشکور ہوجائیں گے۔

    جواب نمبر: 165882

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 144-169/M=2/1440

    مذکورہ طریقے پر کاروبار کرنے کی گنجائش ہے البتہ اگر قانونی اعتبار سے پابندی ہو تو اس سے بچنا چاہئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند