• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 164726

    عنوان: شیئر میں پیسہ انویسٹ کرنا کیسا ہے ؟

    سوال: مسئلہ یہ ہے کہ انڈین شیئر مارکیٹ میں ابھی پچھلے 10 سال سے نیا شعبہ بنام شیئر جاری ہوا، اس کے بقول اس شعبے میں وہ تمام اشیا رکھی گئی ہیں جو اسلامی شریعت میں خرید وو فروخت کرنا جائز ہے ۔ جیسے ٹاٹا موٹرس، میڈیکلس، اور بہت سی ایسی کمپنی جو حلال چیزو کی خرید فروخت اور بنانے کا کام کرتی ہے لیکن یہ کمپنی جتنا بھی کہے مگر کسی نہ کسی بینک سے جوائنٹ رہتی ہے ، میرا سوال یہ ہے کہ کیا ہم ایسی جگہ پیسہ انویسٹ کر سکتے ہیں؟ جب کہ ہم آئے منافع سے ایک انداز سے ہم سود کی رقم تقریباً الگ کر دی۔

    جواب نمبر: 164726

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1331-1067/SN=1/1440

    جن کمپنیوں کا بنیادی کاروبار حلال ہے اوروہ کمپنیاں مع اثاثہ وجود میں آچکی ہیں ، کسی بھی ریٹ میں ان کے شیئرز خرید کر سرمایہ کاری کرنا شرعاً جائز ہے، بس شرط یہ ہے کہ کمپنیوں کا سودی بینکوں کے ساتھ جو لین دین ہوتا ہے میٹنگ وغیرہ میں اس سے عدم اتقاق کا اظہار کیا جائے اور سالانہ جو نفع حاصل ہو اس میں سے ”سود“ (جو کمپنی کے اصل منافع میں شامل ہوا ہے) کے بقدر رقم صدقہ کردیا جائے، اگر سرمایہ کاری کا مقصد کمپنی کے اصل منافع میں شریک ہونا نہیں ہے؛ بلکہ شیئرز کو آگے فروخت کرکے نفع کمانا ہے تو شرعاً یہ بھی ضروری ہے کہ جب تک بائع کے حق میں شیئرز کی ڈیلیوری نہ ہو آپ نہ خریدیں، اسی طرح خریدنے کے بعد جب تک آپ کے حق میں ڈیلیوری نہ ہو آپ آگے فروخت نہ کریں؛ کیونکہ ڈیلیوری سے قبل خرید و فروخت قبل از قبض خرید وفروخت ہونے کی وجہ سے شرعاً جائز نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند