• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 164264

    عنوان: تصاویر والی اشیاء کی خرید وفروخت

    سوال: ہماری ایک دکان ہے اس میں ہم 1) لکھنے کی کاپی ، کلم وغیرہ وغیرہ بیچتے ہیں مسئلہ یہ ہے کہ ان سب چیزوں کو ہم بازار سے لاتے ہیں تو ان کے اوپر تساویر ہوتی ہے مرد کی یا عورت کی یا کسی جانور کی تو کیا یہ حلال ہے یا حرام۔ 2)ہم دکان میں زیراکس بھی کرتے ہیں ، تو مسئلہ یہ ہے کہ گراہک کبھی زیراکس کے لیئے کبھی لکھے ہوئے کاغذ لاتا تو کبھی تصاویر والے کاغذ لاتا ہے یا پھر کبھی کاغذ میں دونوں چیزیں ہوتی ہیں تو ان کو زیراکس کرنا پڑتا ہے تو شریعت میں اس کا کیا حکم ہے ؟۔ حلال ہے یا حرام۔ 3)ہمارے دکان میں کمپیوٹر بھی ہے تو گراہک آتے ہیں اور کہتے ہے کہ ہمیں انٹرنیٹ سے کچھ معلومات ہونا ہے تو ان کو جو معلومات چاہیئے پرینٹر سے پرینٹر نکال کے دیتے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ کبھی گراہک آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ خالس تساویر ہونا ہے یا معلومات اور تصاویر دونوں ہونا ہے تو اس بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے ؟ حلال ہے یا حرام۔ 4)کبھی انٹرنیٹ پے اسکالرشپ اور اسی طرح کے دیگر چیزیں آنلاین اپلائی کر نے کے لیئے فوٹو ، آدھار کارڈ ، اسی طرح کی چیزیں جن میں فوٹو ہوتی ہے اپلوڈ کرنا ہوتا ہے ۔ تو اس بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے ۔ ہم یہ کاروبار کرتے ہوئے تقریباً 8 سال ہو چکے ہیں۔ براہ کرم میری رہنمائی فرمائیں۔ خیرا

    جواب نمبر: 164264

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1373-1213/D=12/1439

    (۱) لکھنے کی کاپی، قلم وغیرہ کو بیچنا جائز ہے اگرچہ ان میں تصاویر ہوں، کیونکہ تصاویر ان میں مقصود نہیں ہوتی ہے۔

    (۲) دونوں طرح کے کاغذ کو بیچنا جائز ہے البتہ جو کاغذات تصاویر پر بھی مشتمل ہیں ان میں لکھے ہوئے مضمون کو مقصود بنایا جائے۔

    (۳) خالص تصاویر کا پرنٹ کرکے نکالنا جائز نہیں ہے اس لیے اس سے معذرت کردے، اور معلومات اور تصاویر دونوں کے نکالنے کے سلسلے میں معلومات کو پیش نظر رکھ کر نکال سکتا ہے۔ أما إذا کان البیع شیئًا آخر من المباحات وہو مشتمل علی صور، فتدخل في البیع تبعًا، فیجوز بیعہا، وہذا مثل الجرائد والصحف والکتب التي یقصد منہا مضمونہا المباح؛ ولکنہا ربما تشتمل علی صور ممنوعة (فقہ البیوع: ۱/ ۳۲۰، ۳۲۱، ط: معارف القرآن کراتشی)

    (۴) اگرچہ ان میں تصویر کشی پائی جاتی ہے، لیکن چوں کہ یہ ضرورت کے تحت ہے لہٰذا اس میں اپلوڈ کرنے کی گنجائش ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند