• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 160704

    عنوان: امتحان ڈیوٹی میں نقل کی اجازت کے لیے دعوت کھانے اور کھلانے کا حکم

    سوال: میں ٹیچر ہوں میٹرک وغیرہ میں دوسرے سکول میں ڈیوٹی لگتی ہے وہ سٹاف ڈیوٹی والے ٹیچرزکو خوب دعوتوں کا اہتمام کرتے ہیں کبہی اساتذہ اور زیادہ تر طلباء سے رقم جمع کرتے ہیں مقصد یہ ہوتا ہے کہ ڈیوٹی والے نقل چلنے دیں طلباء بہی مرضی سے یہ رقم نہیں دیتے حالانکہ حکومت کی طرف سے ڈیوٹی کے دنوں کی ٹی اے ڈی اے ملتی ہے اور جہاں انفرادی کہانے کا بندوبست بہی نہ ہو سکے وہاں کیا کیا جاے ڈیوٹی کینسل کرنا بہی منع ہے بورڈ کی طرف سے یہ کہانا پینا شرعا کیسا ہے ؟ از راہ کرم مفصل جواب دیں۔

    جواب نمبر: 160704

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:840-717/N=8/1439

    امتحان ڈیوٹی میں متعلقہ اسکول کا اسٹاف اپنی ذاتی رقم سے یا طلبہ سے جمع کرکے ڈیوٹی والے ٹیچرز کی جو دعوت کرتا ہے اور مقصد یہ ہوتا ہے کہ امتحان میں نقل چلنے دے، یہ شرعاً بہ حکم رشوت ہے، ایسی دعوت کا کھانا اور کھلانا دونوں ناجائز ہے؛ لہٰذا آپ جس اسکول میں ڈیوٹی کے لیے جائیں، وہاں ہرگز اس طرح کی دعوت کی کوئی چیز نہ کھائیں، صاف معذرت کردیں اور امتحان کی ڈیوٹی دیانت داری کے ساتھ انجام دیں۔

    قال اللّٰہ تعالیٰ:﴿وَاَخْذِہِمْ اَمْوَالَہُمُ النَّاسَ بِالْبَاطِلِ﴾ بالرشوة وسائر الوجوہ المحرمة(مدارک التنزیل وحقائق التأویل، سورة آل عمران، رقم لآیہ: ۴۲، ۱:۲۰۲)، وقال تعالی أیضاً في مقام آخر: ﴿سَمَّاعُوْنَ لِلْکَذِبِ اَکَّالُوْنَ لِلسُّحْتِ﴾ (سورة المائدة، رقم الآیة: ۴۲)،اتفقوا جمیع المتأولین لہٰذہ الآیة علی أن قبول الرشاء محرم، واتفقوا علی أنہ من السحت التي حرمہ اللّٰہ تعالیٰ، والرشوة تنقسم إلیٰ وجوہ: منہا: الرشوة في الحکم، وذلک محرم علی الراشي والمرتشي جمیعًا، وہو الذي قال فیہ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لعن اللّٰہ الراشي والمرتشي، وہو الذي یمشي بینہما، فذلک لایخلو من أن یرشوہ لیقض لہ بحقہ أو بما لیس بحق لہ (الجامع لأحکام القرآن الکریم للجصاص ۲/۴۳۳لاہور سہیل اکیڈمی)، عن عبد اللّٰہ ابن عمرو رضي اللّٰہ عنہما قال: لعن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الراشي والمرتشي۔ (سنن أبي داوٴد، کتاب الأقضیة ، باب في کراہیة الرشوة ۲:۵۰۴رقم: ۳۵۸۰، ط: دار الفکر بیروت، سنن الترمذي، أبواب الأحکام، باب ما جاء في الراشي والمرتشي في الحکم، ۱:۲۴۸، رقم: ۱۳۳۷، وہٰکذا في سنن ابن ماجة، کتاب الأحکام، باب التغلیظ في الحیف والرشوة، رقم: ۲۳۱۳، ط: دار الفکر بیروت، صحیح ابن حبان رقم: ۵۰۵۴) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند