• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 159815

    عنوان: کیا شیئر مارکیٹ میں اِنویسٹ کرنا یا کسی کمپنی کا شیئر خرید کر منافع کمانا جائز ہے؟

    سوال: (۱) کیا شیئر مارکیٹ میں اِنویسٹ کرنا یا کسی کمپنی کا شیئر خرید کر منافع کمانا جائز ہے؟ (۲) لائف انشورنس پالیسی خریدنا کیسا ہے؟ ایک اَٹل یوجنا چل رہی ہے، ۶۰/ سال تک ۵۰۰/ روپیہ ماہانہ بھرنا ہے، پھر ۶۰/ سال کے بعد ۵۰۰۰/ روپیہ ماہانہ ملیں گے تاحیات۔ براہ کرم، اس کے متعلق حلال و حرام کی پوری تفصیلات قرآن و حدیث کی روشنی میں بتائیں، کرم ہوگا۔

    جواب نمبر: 159815

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:773-152T/sn=8/1439

    (۱) اگر کمپنی کا کاروبار بنیادی طور پر مباح ہے نیز وہ کمپنی مع اثاثہ موجود بھی ہے تو کسی کے لیے اس کے شیئرز خریدنا؛ تاکہ اس کے اصل منافع میں شریک ہو شرعاً جائز ہے، بس شرط یہ ہے کہ کمپنی جو سودی لین دین کرتی ہے اس سے بیزاری کا اظہار کرے نیز سالانہ جو کچھ نفع ملے اس میں سے سود کی مد (مثلاً فکسڈ ڈپوزٹ) میںآ ےئے ہوئے حصے کو فقراء پر صدقہ کردے۔ اگر شیئرز خریدنے کا مقصد انھیں مارکیٹ میں فروخت کرکے نفع کمانا ہو تو خرید وفروخت کے جواز کے لیے یہ ضروری ہے کہ فروخت کنندہ کے حق میں شیئرز کی ڈلیوری ہوچکی ہو ورنہ بیع قبل القبض ہونے کی وجہ سے یہ خرید وفروخت شرعاً جائز نہ ہوگی۔ نیز آپ بھی ڈلیوری سے پہلے اسے فروخت نہ کریں۔ (دیکھیں: فقہی مقالات: ۱/۱۴، امداد الفتاوی: ۲/۴۸)

    (۲) لائف انشورنس پالیسی بنیادی طور پر سود پر مبنی پالیسی ہے اور قرآن وحدیث میں ”سودی“ معاملہ کرنے پر سخت وعیدیں آئی ہیں؛ لہٰذا لائف انشورنس پالیسی خریدنا شرعاً جائز نہیں ہے۔

    (۳) یہ بھی سودی اسکیم ہے؛ اس لیے اسکیم لینا بھی شرعاً جائز نہ ہوگا۔

    --------------------

    جواب صحیح ہے البتہ یہ مزید واضح ہو کہ لائف انشورنس میں سود کی طرح قمار (جوا) کا پہلو بھی پایا جاتا ہے؛ اس لیے اس سے بچنا بہت زیادہ ضروری ہے۔ (ن)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند