• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 157917

    عنوان: چھ مہینے كا حمل ساقط كرانا

    سوال: اگر دو تین ڈاکٹر حاملہ عورت کو حمل گرانے دینے کا مشورہ دے ، کیوں کہ بچے (جنین) کا کوئی دماغ نہیں ہے اور بچے کا سر پانی سے بھر گیاہے اور اس میں پانی بڑھ ہی رہاہے، اس سے بچے کی ماں کی زندگی کو بھی خطرہ ہوسکتاہے، نیز اگر وہ آٹھ مہینے تک حمل کا انتطار کرے تو اس کے لیے بہتر ہے کہ اس وقت یعنی چھٹے مہینے کے اندر حمل کو گرادے ۔ ڈاکٹر نے یہ بھی کہا ہے کہ اس قسم کا بچہ زندہ نہیں رہتاہے، اور اہم بات یہ ہے کہ اس سے بچے کی ماں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوسکتاہے۔ براہ کرم، شریعت کی روشنی میں اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 157917

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:401-362/M=4/1439

    اس بارے میں پہلے سے سوچنا چاہیے تھا، حمل پر چار مہینہ گذرنے سے پہلے شرعی عذر کی بنا پر ساقط کرانے کی گنجائش ہوتی ہے جب حمل پر چار مہینے کا وقفہ ہوجائے تو اس کے بعد اس میں جان پڑتی ہے اور پھر جان کی حفاظت کا معاملہ اہم ہوجاتا ہے، حمل کی مذکورہ صورت حال اگرچہ پریشان کن ہے لیکن اللہ کی قدرت بھی عجیب ہے، آپ اس سلسلے میں مزید ماہر ڈاکٹروں سے رجوع کریں اور حمل کو بچانے کی جائز تدبیریں اختیار کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند