• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 156037

    عنوان: بینک میں جمع رقم سے ملی اسکالر شپ کا استعمال؟

    سوال: حضرت، میں علی گڑھ یونیورسٹی (انڈیا) کا طالب علم ہوں۔ میں اس وقت انجینئرنگ کے تیسرے سال میں ہوں، الحمد للہ! اللہ عزوجل کے فضل و کرم سے میں نے دوسرے سال میں ٹاپ کیا ہے، اور ہمارے کالج میں ٹاپ کرنے والے طالب علم کو انعام کے طور پر پانچ ہزار ہندوستانی روپئے دیئے جاتے ہیں۔ در اصل یہ ایک اسکالَرشپ کے تحت ملتے ہیں جو ہمارے کالج کے قدیم لڑکے ستیندرا کمار کشیپ (Satyendra kumar kashyap) کے نام پر ان کی بیٹی چلاتی ہے، اصل میں اس لڑکی نے جو اسکالَرشپ چلاتی ہے اپنے والد صاحب کے نام سے، اس نے کچھ رقم بینک میں جمع کروائی تھی چند سالوں پہلے، اب اس رقم پر سود آتا ہے، جس میں سے یہ اسکالَرشپ باٹی جاتی ہے۔ میرا سوال آپ سے یہ ہے کہ اب چونکہ یہ رقم مجھے مل چکی ہے انعام کے طور پر، کیا میرے لیے اس کا استعمال کرنا جائز ہے؟ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 156037

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:174-146/N=3/1439

     راجح قول کے مطابق کفار اسلام سے پہلے فروعات کے مکلف نہیں ہیں؛ اس لیے غیر مسلم کے پاس اگر شراب کی آمدنی یا سود کا پیسہ ہو تو وہ اس کے حق میں حرام نہیں اور اگر وہ ایسی رقم یا ایسی رقم سے خرید کردہ کوئی چیز کسی مسلمان کو بہ طور ہدیہ یا انعام دیتا ہے تو مسلمان کے لیے غیر مسلم سے ایسا ہدیہ یا انعام قبول کرنا جائز ہے(باقیات فتاوی رشیدیہ،ص: ۳۲۷، سوال: ۵۸۵، بحوالہ: مجموعہ کلاں ص ۲۲۴، ۲۲۶،،عزیز الفتاوی ،ص ۵۹۸، اور فتاوی دار العلوم دیوبند ، ۱۴: ۴۸۱، ۱۵: ۳۹۷، ۱۷: ۳۶۶، ۳۶۷، مطبوعہ: مکتبہ دار العلوم دیوبند) ؛ اس لیے صورت مسئولہ میں آپ کو کسی غیر مسلم خاتون کی طرف سے اسکالر شپ کے نام سے بینک میں جمع اس کی کرنسی پر ملنے والے انٹرسٹ کی مد سے جو پانچ ہزار روپے ملے ہیں، یہ شرعاً آپ کے لیے جائز ہیں، آپ یہ پیسے اپنے ذاتی استعمال میں لاسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند