• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 153719

    عنوان: کیا کسی مسلمان کا ٹو ویلَر یا فور ویلَر شوروم میں کام کرنا جائز ہے؟

    سوال: مفتی صاحب! میرا سوال یہ ہے کہ :۔ (۱) کیا گاڑی کو شوروم سے قسط وار پر چاہے وہ ٹو ویلَر (2 wheeler) ہو یا فور ویلَر (4 wheeler) خرید سکتے ہیں؟ آج کل اکثر لوگ ایسا ہی کرتے ہیں یا پھر نقد ہی خریدنا ہے؟ (۲) کیا کسی مسلمان کا ٹو ویلَر یا فور ویلَر شوروم میں کام کرنا جائز ہے؟ (۳) کسی بھی شوروم میں دو شعبہ ہوتے ہیں، ایک بیچنے کا جس میں گاڑیاں بیچنا ہوتا ہے اور دوسرا میکینک کا (گاڑی بنانے والا) ، جہاں گاڑیوں کی مرمت ہوتی ہے۔

    جواب نمبر: 153719

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1293-1207/B=11/1438

    (۱) پیسوں کا نظم ہو اور کوئی قانونی پریشانی نہ ہو تو ہمت کرکے نقد ہی خریدیئے، قسط وار خریدنے کی صورت میں سود دینے کے گناہ سے نہیں بچ سکیں گے۔

    (۲، ۳) اگر شو روم میں جائز کام ہے گاڑیوں کی مرمت کا کام ہے تو یہ کام کرسکتے ہیں اور فروخت کرنے کا کام قسطوں پر اگر سود کے ساتھ دینا ہوتا ہے تو سود یا کسی کو گاڑی دینا گناہ کا کام ہے اس لیے یہ کام جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند