• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 152640

    عنوان: تیسرے درجے کا ہوتا ہے اور میں اس کو اول درجے کا بتاکر بیچنا

    سوال: میری فرنیچر کی دکان ہے اس میں مال تیسرے درجے کا ہوتا ہے اور میں اس کو اول درجے کا بتاکر بیچتا ہوں جب کے مال بہت نازک ہوتا ہے کیا یہ صحیح ہے ؟

    جواب نمبر: 152640

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1031-966/sd=10/1438

    تیسرے درجے کے مال کو اول درجہ کا بتاکر بیچنا جائز نہیں ہے ، یہ جھوٹ اور دھوکہ ہے ، جس کی شریعت میں سخت وعید آئی ہے ۔ الکذب فی القول والیمین وہو من قبائح الذنوب وفواحش العیوب. قال اسمعیل بن واسط: سمعت أبا بکر الصدیق رضی اللہ عنہ یخطب بعد وفاة رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فقال قام فینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مقامی ہذا عام أول - ثم بکی وقال " إیاکم والکذب فإنہ مع الفجور وہما فی النار وقال أبو أمامة: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم " إن الکذب باب من أبواب النفاق ۔(إحیاء علوم الدین 3/ 133 دار المعرفة بیروت)-- ( الْکَبِیرَةُ الْمُوَفِّیَةُ الْمِائَتَیْنِ : الْغِشُّ فِی الْبَیْعِ وَغَیْرِہِ کَالتَّصْرِیَةِ وَہِیَ مَنْعُ حَلْبِ ذَاتِ اللَّبَنِ إیہَامًا لِکَثْرَتِہِ ) أَخْرَجَ مُسْلِمٌ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَةَ رضی اللہ عنہ أَنَّ } رَسُولَ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ : مَنْ حَمَلَ عَلَیْنَا السِّلاحَ فَلَیْسَ مِنَّا ، وَمَنْ غَشَّنَا فَلَیْسَ مِنَّا { . وَمُسْلِمٌ وَابْنُ مَاجَہْ وَالتِّرْمِذِیُّ عَنْہُ : أَنَّ } رَسُولَ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وسلم مَرَّ عَلَی صُبْرَةِ طَعَامٍ فَأَدْخَلَ یَدَہُ فِیہَا فَنَالَتْ أُصْبُعُہُ بَلَلا فَقَالَ مَا ہَذَا یَا صَاحِبَ الطَّعَامِ ؟ قَالَ أَصَابَتْہُ السَّمَاءُ - أَیْ الْمَطَرُ - یَا رَسُولَ اللَّہِ ، قَالَ أَفَلا جَعَلْتہ فَوْقَ الطَّعَامِ حَتَّی یَرَاہُ النَّاسُ ؟ مَنْ غَشَّنَا فَلَیْسَ مِنَّا { . وَالتِّرْمِذِیُّ : } مَنْ غَشَّ فَلَیْسَ مِنَّا {۔ ( الزواجر عن اقتراف الکبائر 1/ 236 ط مصطفی الحلبی )


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند