• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 151071

    عنوان: کیا فوٹو اور ویڈیو بنانا بطور فنون لطیفہ جائز ہے ؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام قرآن و حدیث کی روشنی میں کہ ایک شخص دیوبند کے فتویٰ آئی ڈی Fatwa: 801-727/sn=7/1438 سوال نمبر 150019 مورخہ 22 اپریل 2017 میں فوٹو اور ویڈیو سے منع کیا ہے ، اس فتوی پر فوٹو اور ویڈیو کے متعلق درج ذیل بات کرتا ہے ۔ " فوٹو ویڈیو بنانا، تصویر بنانا سب فنون لطیفہ الحمداللہ نہ صرف جائز ہے بلکہ وہ زینت ہے جو خدا نے بندوں کے لیے نکالی ہے ... لہذا فتوٰی کشی سے پرہیز کرتے ہوئے قرآن کی سورہ اعراف کی آیت 32 اور تصویر کے لیے سورہ سبا کی 34 آیت ملاحظہ فرمائیں۔ اور خود ساختہ حلال و حرام سے محفوظ رہ کر صواب دارین حاصل کریں۔" مدلل جواب عنایت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں ۔

    جواب نمبر: 151071

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 991-927/sn=8/1438

    ذی روح کی تصویر بنانے اور ذی روح کی تصویر پر مشتمل ویڈیو بنانے سے متعلق عدمِ جواز کا فتوی خود ساختہ نہیں ہے؛ بلکہ صحیح ترین حدیثوں کی روشنی میں ہے، چناں چہ بخاری شریف میں ہے: إن أشد الناس عذابًا یوم القیامة المصورون (بخاری، رقم: ۵۹۵۰، باب عذاب المصورین یوم القیامة) یعنی بہ روز قیامت تصویر بنانے والوں کو سخت ترین عذاب دیا جائے گا۔ اسی طرح بخاری ہی کی ایک دوسری روایت میں ہے: ․․․ إن أصحاب ہذہ الصّور یوم القیامة یعذبون، فیقال لہم أحیوا ما خلقتم؟ (بخاری، رقم: ۲۱۰۵) ان کے علاوہ بے شمار روایتوں میں تصویر بنانے اور تصویر استعمال کرنے پر سخت وعیدیں آئی ہیں۔ رہی سورہٴ اعراف کی آیت (۳۲): قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِینَةَ اللَّہِ الَّتِی أَخْرَجَ لِعِبَادِہِ وَالطَّیِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ قُلْ ہِیَ لِلَّذِینَ آمَنُوا فِی الْحَیَاةِ الدُّنْیَا خَالِصَةً یَوْمَ الْقِیَامَةِ کَذَلِکَ نُفَصِّلُ الْآیَاتِ لِقَوْمٍ یَعْلَمُونَ، تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح احادیث کو نظر انداز کرکے اس آیت میں مذکور زینة اللہ․․․ میں تصویر کو داخل کرنا انتہائی گمراہی کی بات ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کریم کے شارح اور امت کے سامنے اس (قرآن) کو بہ وضاحت بیان کرنے والے (مبیّن) بناکر مبعوث ہوئے تھے، تو جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تصویر کو ممنوع اور اس کے بنانے والے کو عذاب خداوندی کا مستحق قرار دیں تو حدیثِ رسول کو نظر انداز کرکے قرآنِ کریم کی تشریح کرنا اور تصویر ذی روح کو جائز ٹھہرانا سوائے کھلی ضلالت کے اور کیا ہے؟ اس آیت کی صحیح تشریح کے لیے تفسیر ابن کثیر (۳/۴۰۸، ط: بیروت) اور تفسیر معارف القرآن (۳/۵۴۷) کا مطالعہ کریں۔ رہی سورہٴ سبا کی آیت: ۳۴ ”وَمَا أَرْسَلْنَا فِی قَرْیَةٍ مِنْ نَذِیرٍ إِلَّا قَالَ مُتْرَفُوہَا إِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُمْ بِہِ کَافِرُونَ“ تو معلوم نہیں کہ اس آیت سے تصویر سازی کے جواز پر کیسے استدلال کیا گیا؟ بہرحال ذی روح کی تصویر بنانا اسی طرح ذی روح کی تصویر پر مشتمل ویڈیو بنانا شرعاً جائز نہیں ہے، یہ فتوی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح ترین احادیث کی روشنی میں لکھا گیا، اس فتوے کو ”خودساختہ“ فتوی کہنا خطرناک جرأت کی بات ہے، جس شخص نے بھی یہ جرأت کی ہے اس پر ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ سے سچی پکی توبہ کرے، نیز اسے چاہیے کہ قرآن کریم کو احادیث نبویہ اور صحیح اور معتبر تفاسیر کی روشنی میں سمجھنے کی کوشش کرے، احادیث کو نظر انداز کرکے براہ راست قرآنِ کریم سے استدلال کرنا آدمی کو بسا اوقات سخت گمراہی تک پہنچادیتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند