• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 1507

    عنوان:

    اسکول میں بچوں سے انسانی مجسمے اور جانوروں کے خاکے بنوانا؟

    سوال:

    میں جانتا ہوں کہ انسانی تصویر، انسانی خاکہ بنانا یاکسی قسم کی تصویر کشی یا جاندار چیز وں کی تصویر کھینچنا اسلام میں جائز نہیں ہے،لیکن اسلام کے مطابق ہم غیر جاندار اشیا ء کا خاکہ بناسکتے ہیں، جیسے زمین کے نقشے، عمارتوں کے ڈھانچے وغیرہ، لیکن مجھے ابھی کچھ چیزوں کے سلسلے میں تردد ہے مثلاً اسکولوں میں اساتذہ بچوں کو انسانی مجسمے اور جانوروں کے خاکے بنانے کے لیے کہتے ہیں،کچھ بچے خاکے بنا نے پر قادرنہیں ہو تے، اس صورت میں والدین اپنے بچوں کا ہوم ورک (بچوں کو گھر پر کرنے کے لیے اسکول سے دیا گیا کام) کرتے ہیں۔ یہ والدین کے لیے ناجائز ہے یانہیں؟

     (۲) میں نے سنا ہے کہ اگر انسانی تصویر یا خاکہ میں آنکھ نہیں ہے تو اس میں کو ئی حرج نہیں ہے۔

    (۳) میں نے یہ بھی سنا ہے کہ اگر انسانی فوٹو صاف صاف دکھائی نہ دے جیسے دور سے لیاگیا فوٹو جس میں انسان کا چہرہ صاف نظر نہ آئے یا یہ دھندلا ہوکر غیر واضح ہوجا ئے تو یہ حرام نہیں ہے۔

    (۳) اور ہم بغیر آنکھوں کے دیگر انسانی اعضاء بناسکتے ہیں جیسے ہاتھ، پیر ،انگلی وغیرہ ، توکیا یہ صحیح ہے؟ براہ کرم ، اس مو ضوع پرقرآن کے مطابق مکمل جانکاری دیں۔

    جواب نمبر: 1507

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 294/ ن= 606/ ن

     

    (۱) جی ہاں ناجائز ہے إن من أشد الناس عذابا یوم القیامة المصورون (بخاری و مسلم)

    (۲) اگر تصویر میں سر ہو او رآنکھیں نہ ہوں تو وہ بھی تصویر ہے، اس کا بنانا بھی جائز نہیں ہے البتہ جاندار کی تصویر بغیر سر کی بناسکتے ہیں أو مقطوعة الرأس أو الوجہ أو ممحوّة عضو لا تعیش بدونہ... وقید بالرأس لأنہ لا اعتبار بإزالة الحاجبین أو العینین لأنھا تعبد بدونھا (در مع رد المحتار: ج۲ ص۴۱۸، ط: زکریا دیوبند)

    (۳) اگر تصویر اتنی چھوٹی ہو کہ اس کے تمام اعضاء سر وغیرہ الگ الگ واضح نہ ہوں تو وہ تصویر حرام نہیں ہے، مگر بلاضرورت ایسی تصاویر کو بھی نہیں بنانا چاہیے، اور ان کو مکان وغیرہ میں نہیں لگانا چاہیے۔ أو کانت صغیرة لا تتبین ?تفاصیل أعضائھا للناظر قائما وھي علی الأرض... قال: بحیث لا تبدو للناظر إلا بتبصر بلیغ... أو لا تبدو لہ من بعید ثم قال: لکن في الخزانة إن کانت الصورة مقدار طیر یکرہ وإن کانت أصغر فلا (در مع رد المحتار: ج۲ ص۴۱۸، ط: زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند