• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 147849

    عنوان: حلال جانور میں کون سی چیزیں حرام یا مکروہ ہیں؟

    سوال: ایک حلال جانور کو اسلامی طریقے پر ذبح کر کے اس میں کون سی چیزیں حرام ہیں یا مکروہ ہیں؟ مثلاً خون وغیرہ

    جواب نمبر: 147849

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 390-288/sd=5/1438

     حلال جانور کے اجزاء میں سے دم مسفوح (بہتاہوا خون) تو حرام ہے اور چھ اجزاء مکروہ تحریمی ہیں: (۱) مادہ کی شرمگاہ۔ (۲) نر کی شرمگاہ۔ (۳) خصیتین۔ (۴) غدود (گوشت کی وہ گرہ جو بیماری کی وجہ سے ابھر آتی ہے) (۵) مثانہ۔ (پیشاب کی تھیلی)۔ (۶) پتہ۔ (جگر کے پاس ہرے رنگ کی تھیلی)۔ قال العلامة الحصکفي رحمہ اللّٰہ: کرہ تحریمًا، وقیل: تنزیہًا - والأول أوجہ - من الشاة سبع۔ ۔ ۔ قال الشامي رحمہ اللّٰہ تعالیٰ: قولہ: کرہ تحریمًا، لما روی الأوزاعي عن واصل بن أبي جمیلة عن مجاہد قال: کرہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم من الشاة الذکرَ والأنثیین، والقبل، والغدة، والمرارة، والمثانة، والدم۔ قال أبوحنیفة رحمہ اللّٰہ تعالیٰ: الدم حرام وأکرہ الستة، وذٰلک لقولہ عزوجل: ﴿حُرِّمَتْ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَةُ وَالدَّمُ﴾ فلما تناولہ النص، قطع بتحریمہ، وکرہ ما سواہ؛ لأنہ مما تستخبثہ الأنفس وتکرہہ۔ وہٰذا المعنیٰ سبب الکراہیة، لقولہ تعالیٰ: ﴿وَیُحَرِّمُ عَلَیْہِمُ الْخَبَائِثَ﴾ زیلعي۔ وقال في البدائع آخر کتاب الذبائح: وما روي عن مجاہد، فالمراد منہ کراہة التحریم بدلیل أنہ جمع بین الستة وبین الدم في الکراہة، والدم المسفوح محرم۔ والمروي عن أبي حنیفة رحمہ اللّٰہ تعالیٰ أنہ قال: الدم حرام وأکرہ الستة۔ فأطلق الحرام علی الدم، وسمی ما سواہ مکروہًا؛ لأن الحرام المطلق ما ثبتت حرمتہ بدلیل مقطوع بہ، وہو المفسر من الکتاب، قال اللّٰہ تعالیٰ: ﴿اَوْ دَمًا مَسْفُوْحًا﴾ وانعقد الإجماع علی حرمتہ۔ وأما حرمة ما سواہ من الستة، فما ثبت بدلیل مقطوع بہ؛ بل بالاجتہاد أو بظاہر الکتاب المحتمل للتأویل أو الحدیث، فلذا فصل، فسمی الدم حرامًا وذا مکروہًا … الخ۔ (رد المحتار، کتاب الخنثیٰ / مسائل شتی ۶/۷۴۹کراچی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند