• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 147238

    عنوان: جھوٹ اور دھوکہ دہی میں تعاون والی جگہ ملازمت ؟

    سوال: ملازمت سے متعلق ایک مسئلہ کے بارے میں شریعت کا حکم مطلوب ہے ۔ مسئلہ کی طوالت کے لیے معذرت اور آپ کے قیمتی وقت کا شکریہ۔ براہ مہربانی جلد از جلد جواب عنایت فرمائیں۔ مسئلہ کو آن لائن شائع نہ کریں بلکہ ای میل پر جواب دے دیں۔ عرض ہے کہ میں گزشتہ 5 سالوں سے ایک میڈیسن مارکیٹنگ کمپنی میں ملازمت کر رہی ہوں۔ یہ کمپنی پہلے امریکہ اور ڈنمارک سے ادویات منگوا کر ملک میں فروخت کرتی تھی اور ادویات کے ڈبوں پر بھی دونوں ملکوں کا نام لکھا ہوتا تھا۔ 2014 میں کمپنی کے شراکت داروں کے درمیان گھریلو تنازعات کی وجہ سے کاروبار بھی الگ ہو گیا اور کمپنی کا نظام میرے موجوہ باس کے پاس آگیا۔ انہی تنازعات کے درمیان امریکہ کی کمپنی سے ہمارا معاہدہ ختم ہو گیا اور وہاں سے میڈیسن آنی بند ہو گئی۔کمپنی کی مالی حالت بھی کمزور ہو گئی اور ڈنمارک سے میڈیسن منگوانا بھی مشکل ہوگیا۔ اسی دوران کمپنی کے مالک (میرے موجودہ باس) کی ملاقات ایک صاحب سے ہوئی جن کی اپنی ہربل میڈیسن بنانے والی کمپنی ہے ۔مالک نے ان صاحب سے وہ دونوں میڈیسن بنوا نی شروع کر دی جو ہم امریکہ اور ڈنمارک سے بنواتے تھے ۔ مگر انہوں نے ان ادویات کے ڈبوں پر ڈنمارک کی کمپنی کا نام ڈالے رکھا اور جس کی وجہ انہوں نے یہ بتائی کہ“ ابھی ہم فوری طور پر اپنی پروڈکٹ کو مقامی کہہ کر نہیں بیچ سکتے کیونکہ مارکیٹ میں لوکل ادویات کو کوالٹی کے عتبار سے کمتر سمجھا جاتا ہے ۔ اور ہم 10 سال سے امپورٹڈ میڈیسن ہی فروخت کر رہے ہیں۔ اس لیے فی الحال ہم ڈنمارک کا نام نہیں ہٹا سکتے ۔ ہم آہستہ آہستہ لوکل پر آجائیں گے اور جب ہمار ی پروڈکٹ مارکیٹ میں جگہ بنا لے گی تو ہم اپنے ڈبے پر اس کمپنی کا نام ڈال دیں گے جس سے ہم بنوارہے ہیں،،۔ مالک کا یہ موٴقف میرے لیے قابلِ قبول نہ تھا۔کیونکہ میں سمجھتی ہوں یہ جھوٹ اور دھوکے میں شامل ہے ۔ میڈیسن لینے والا یہی سمجھے گا کہ یہ میڈیسن باہر سے آئی ہے جبکہ وہ مقامی طور پر تیار کی گئی ہے ۔ شروع میں تو میں بھی وقتی طور پر راضی ہوگئی کہ آہستہ آہستہ معاملات درست ہو جائیں گے کیونکہ ہماری میڈیسنزمعیار کے لحاظ سے باہر سے آنے والی ان پہلی میڈیسنز کے برابر ہے اور مریض اور ڈاکٹر دونوں مطمئن ہیں۔مگر وقت کے ساتھ ساتھ اس ساری صورتحال نے مجھے پریشان اور مضطرب کر دیا۔ کیونکہ کام کے سلسلے میں میرا واسطہ سیلز اسٹاف سے رہتا ہے ۔ اور مجھے ہی انہیں یہ بتا نا پڑتا ہے کہ یہ میڈیسنز باہر سے آئی ہیں۔ ایک جھوٹ کو چھپانے کے لیے سو جھوٹ بولنے کا مترادف صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اس صورتحال سے مجھے اپنی ملازمت اور اس کی آمدنی مشکوک لگنے لگی ہے ۔ ان تمام صورتحال کا ذکر میں مختلف مواقع پر اپنے باس سے بھی کر چکی ہوں۔ مگر مجھے کوئی خاطر خواہ اثر نظر نہیں آیا اور مالک نے اپنی مالی کمزوریوں اور مجبوریوں کا ذکر کیا جس کہ وجہ سے مالک اپنے معاملات درست نہیں کر سکے اور میڈیسنز سے متعلق بولے گئے جھوٹ سے پیچھا نہ چھڑاسکے ۔ یہ مالی کمزوریاں اور مجبوریاں کاروبار پر بھرپور توجہ نہ دینے اور مالی وسائل کے غیر محتاط استعمال کا نتیجہ ہے جس کا مالک کو ادراک نہیں ہے ۔جس کی وجہ سے ابھی تک کمپنی اپنے جھوٹ کو قائم رکھے ہوئے ہے اور ادویات امپورٹڈ کے طور پر ہی مارکیٹ میں فروخت ہو رہی ہیں اور مزید 6 مہینے تک معاملات کی درستگی کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ۔ مذکوہ بالا صورتحال میں میری رہنمائی کریں کہ: 1؛ کیا میری آمدنی حلال ہے ؟ یہ مجھے معلوم ہے کہ میں جھوٹ اور دھوکے میں کمپنی کی معاونت کر رہی ہوں اور گنہگار ہوں۔ 2؛ اگر ملازمت او ر آمدنی نا جائز اور حرام ہے تو میں فوری طور پر چھوڑ دوں یا دوسری جائز ملازمت تلاش کر کے پھر چھوڑوں؟دوسری جاب کب ملتی ہے یہ مجھے نہیں معلوم۔اس سلسلے میں مجھے مالک کو ملازمت چھوڑنے کی وجہ بھی بتانی ہوگی تاکہ وہ کسی دوسرے کا بندوبست کر لیں۔ ممکن ہے وہ مجھے روکنے کی کوشش کریں اور اور یقین دلائیں کہ جلد ہی یہ مسائل حل ہو جائیں گے ۔ اگر ایسا ہوا تو مجھے کیا کرنا چاہئے ؟ 3؛ خواتین کی ملازمت اور پردے سے متعلق اسلام کے احکامات کا میں مطالعہ کر چکی ہوں اور الحمداللہ اس پر عمل بھی کرنے کی کوشش کررہی ہوں۔ مگر پھر بھی مجھے پردے سے متعلق مسائل کا سامنا ہے ۔ اول یہ کہ موجودہ آفس میں میں واحد خاتون ورکر ہوں اور ساتھ 3 مردوں کا اسٹاف ہے ۔ جن میں سے صرف آفس بوائے اکثر و بیشتر آفس میں ہوتا ہے ۔ باس کا معمول 2 بجے کے بعد آفس آنے کا ہے اور ان کے چھوٹے بھائی جن کو اصول آفس میں موجود رہنا چاہئے وہ بھی اکشر مختلف کاموں کی وجہ سے آفس میں موجود نہیں ہوتے ۔ آفس کے اوپر والے فلور پر انکا گھر ہے اور ان کا کوئی بیٹا نہیں ہے اس لیے وہ باس کی اجازت سے اپنے گھر کے کامو ں کو بھی کرتے رہتے ہیں۔ یہ صورتحال بھی شرعی طور پر درست نہیں کہ دو نا محرم آفس میں تنہا ہوں او ر اس کا ذکر میں باس کے بھائی سے کر چکی ہوں مگر وہ بھی قبول کرتے ہیں کہ کہ غلط ہے مگر پھر اپنی مجبوری بھی بتاتے ہیں۔ پریشانی کی بات یہ ہے کہ یہ صورتحال تقریبا ہر آفس میں ہے ۔ اور جہاں پبلک ڈیلنگ ہوتی ہے وہاں ہر طرح کے لوگ آتے ہیں۔ وہاں عموما بے پردوہ خواتین ملازم رکھی جاتی ہیں اوراگر پردے میں بھی ہوں تب بھی مردوں سے کھلے عام یا فون پر کام سے متعلق بات چیت ہوتی ہے ۔ یہ صورتحال بھی شرعی طور پر درست معلوم نہیں ہوتی۔ سمجھ نہیں آتا کیا کیا جائے ۔ اس سلسلے میں بھی رہنما ئی کریں کیونکہ جاب کرنا میری مجبوری ہے ۔ میں جاب کر کے گھر کے بجٹ میں تعاون کرتی ہوں ۔ شادی کے لیے بھی کوئی رشتہ نہیں آتا اورآتا بھی ہے تو کوئی پسند کرکے نہیں جاتا۔ ان حالا ت میں میں کافی ذہنی الجھن اور پریشانی کا شکار ہوں۔ میں یہی سمجھتی ہوں کہ یہ سب اللہ کی طرف سے آزمائش ہے مگر میں اتنی نالائق ہوں کہ ان آزمائشوں پر پورا نہیں اتر سکتی۔ شادی کے لیے بھی کوئی مجرب وظیفہ بتا دیں ۔ اگر قسمت میں شادی کرنا نہیں لکھا تو ملازمت کرتے رہناہی آخری صورت ہوگی میرے لیے ۔ تاکہ کم از کم خود کو احساسِ محرومی اور ذہن کوبھٹکنے سے بچاسکوں۔مسلئے کی طوالت کے لیے ایک بارپھر معذرت۔ بتانے والی باتیں اتنی زیادہ ہیں کہ مختصر کرنے کے باوجود طویل ہو گئی ہیں۔ مہربانی فرما کر جلد از جلد جواب عنایت فرما کر رہنمائی کریں۔

    جواب نمبر: 147238

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 273-273/N=4/1438

    (۱): جھوٹ اور دھوکہ دہی میں شرکت اور تعاون وغیرہ کی وجہ سے آپ کی یہ ملازمت ناجائز ہے ؛ البتہ آمدنی پر پورے طور پر حرام نہ ہونے کا حکم نہ ہوگا۔

    (۲، ۳): صورت مسئولہ میں آپ اپنی ملازمت فوراً ترک کردیں؛ کیوں کہ اس ملازمت میں جھوٹ اور دھوکہ دہی میں شرکت وتعاون کے علاوہ بے پردگی وغیرہ کی خرابیاں بھی پائی جاتی ہیں۔ اور جب آپ کو کوئی ایسی جائز ملازمت مل جائے، جس میں بے پردگی وغیرہ سے مکمل حفاظت ہو تو آپ وہ ملازمت کرلیں، اور اللہ تعالی آپ کے اہل خانہ کے مالی حالات بہتر فرمائیں تاکہ آپ کو ملازمت کی ضرورت ہی نہ رہے اور آپ صرف گھر کی خاتون بن کر رہیں۔

    (۴):مناسب رشتہ کے لیے آپ روزانہ عشاء کے بعد تنہائی میں دو رکعت صلاة الحاجت پڑھ کر اول وآخر سات سات بار درود شریف اور درمیان میں ۱۰۱/ مرتبہ ”یَا بَدِیْعَ الْعَجَائِبِ بِالْخَیْرِ یَا بَدِیْعُ“ پڑھیں، اس کے بعد خوب توجہ اور یکسوئی کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے مناسب رشتہ کے لیے دعا کریں(فتاوی محمودیہ۲۰:۸۹،۹۰،سوال: ۹۶۲۳، مطبوعہ: ادارہٴ صدیق ڈابھیل)،ان شاء اللہ جلد از جلد مناسب رشتہ ملے گا۔ لیکن ماہواری کے ایام میں صرف وظیفہ پڑھیں اور اس کے بعد دعا کریں، صلاة الحاجت نہ پڑھیں؛ کیوں کہ عورت کے لیے ماہواری کے ایام میں نماز پڑھنا جائز نہیں ۔اور بعض اکابر نے مناسب رشتہ کے لیے روزانہ بعد نماز ظہر سورہ مزمل کی تلاوت کو مجرب بتایا ہے ؛ البتہ آپ سورہ مزمل بھی صرف پاکی کے ایام میں پڑھیں، اللہ تعالی جلد از جلد آپ کے لیے مناسب جوڑے کا نظم فرمادیں اور آپ کو صرف گھر کی خاتون بنادیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند