• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 8983

    عنوان:

    کیا حج بدل ادا کرنے کے لیے صرف ایسے شخص کوبھیجنا ضروری ہے جس نے پہلے سے حج کیا ہو یا ہم ایسے شخص کو بھیج سکتے ہیں جس نے حج نہیں کیا ہے، کیوں کہ اس کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں،کیا ایسا شخص حج بدل ادا کرسکتاہے؟ حج کے مہینہ کے دوران نویں سے تیرہویں ذی الحجہ کی عصر تک تکبیر تشریق فرض نماز کے بعد پڑھی جاتی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس کو صرف ایک ہی مرتبہ پڑھنا ہے یا اس کو تین مرتبہ پڑھ سکتے ہیں؟ کیوں کہ کچھ علماء کرام تین مرتبہ پڑھنے کو بدعت تصور کرتے ہیں جب کہ بہت ساری مساجد میں تین مرتبہ پڑھی جاتی ہے؟

    سوال:

    کیا حج بدل ادا کرنے کے لیے صرف ایسے شخص کوبھیجنا ضروری ہے جس نے پہلے سے حج کیا ہو یا ہم ایسے شخص کو بھیج سکتے ہیں جس نے حج نہیں کیا ہے، کیوں کہ اس کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں،کیا ایسا شخص حج بدل ادا کرسکتاہے؟ حج کے مہینہ کے دوران نویں سے تیرہویں ذی الحجہ کی عصر تک تکبیر تشریق فرض نماز کے بعد پڑھی جاتی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس کو صرف ایک ہی مرتبہ پڑھنا ہے یا اس کو تین مرتبہ پڑھ سکتے ہیں؟ کیوں کہ کچھ علماء کرام تین مرتبہ پڑھنے کو بدعت تصور کرتے ہیں جب کہ بہت ساری مساجد میں تین مرتبہ پڑھی جاتی ہے؟

    جواب نمبر: 8983

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1523=1277/ ل

     

    ایسے شخص سے حج بدل کرانا جس نے پہلے اپنا حج کرلیا ہو اولیٰ وافضل ہے، ضروری نہیں۔ حج بدل ایسے شخص سے بھی کرانا جائز ہے جس نے روپے نہ ہونے کی وجہ سے اپنا حج ادا نہ کیا ہو، البتہ ایسے شخص سے کرانا خلاف اولیٰ اور مکروہ تنزیہی ہے۔

    (۲) ایک ہی مرتبہ پڑھنا ہے، تین مرتبہ پڑھنا خلاف سنت ہے: وصفتہ أن یقول مرة حتی لو زاد لقد خالف السنة (مجمع الأنہر: ج۱ ص۲۶۰، بیروت)

     

    نوٹ: حج بدل پر جانے والے پر اگر اپنا حج فرض ہے تو اسے حج بدل پر جانا مکروہ تحریمی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند