• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 176947

    عنوان: لون لے کر حج کرنا؟

    سوال: بکر جو ایک شادی شدہ لڑکا ہے اور اس کے ایک ۲ سال کا لڑکا بھی ہے جن کو لے کر وہ اپنے وطن سے۲۰۰ کلو میٹر دور لکھنؤ میں رہتا ہے لکھنؤ میں وہ سرکاری ملاذم ہے بکر اپنی ماں سے بہت محبت کرتا ہے والد کا انتقال ہو چکا ہے بکر کی ماں اپنے تین اور بیٹوں اور بہووَں کے ساتھ وطن میں ہی رہتی ہی،ں بکر کی دلی خواہش ہے کہ وہ اپنی ماں کو حج پر لے جا? ان کی خوب خدمت کرے حج پر جانے کی ماں کی بھی بہت خواہش ہے پر بکر کے پاس اتنے روپئے جمع نہیں ہیں، بکر اپنی ماں کو ایک سال پہلے عمرے پر لے جا چکا ہے جس سے بکر کو بہت سکون ملا اور ماں کی خدمت کا موقع ملا۔ ? تو برا? مہربانی مندرجہ زیل سوالوں کا قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔ کیا بکر پرسنل لون لے کر جو اسے آسانی سے مل جا? گا جو ہر مہینہ بینک اس کی تنخواہ سے کاٹ لیا کرے گا جس سے اسے کوئی پریشانی نہیں ہوگی حج پر جا سکتا ہے ؟حج پر وہ اپنی بیوی کو نہیں لے جانا چاہتا کیوں کہ اس کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں تو کیا یہ صحیح ہوگا اگر بیوی ضد کرے کہ ہمیں بھی حج پر چلنا ہے تو بکر کیا کرے؟ اگر ماں کو حج پر لے جانے سے بیوی رووٹھ جا? تو بکر کیا کرے ۔ ۔ اگر بکر کی بیوی بکر سے کہے کہ آپ جائیں اپنی ماں کو لے کر پر ہماری طرف سے اجازت نہیں ہے تو بکر کیا کرے؟ کیا بکر کو اپنی ماں کو حج پر لے جانے کے لئے بیوی کی اجازت لینا ضروری ہے؟

    جواب نمبر: 176947

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 580-443/B=06/1441

    جب اتنے پیسے نہیں ہیں کہ بیٹا اور اس کی ماں دونوں حج کے لئے جا سکیں تو ابھی ماں پر حج فرض نہیں، بیٹا تنہا حج کے لئے جا سکتا ہے۔ اگر بیٹا اپنے ساتھ ماں کو بھی لے جانا چاہتا ہے تو اس کے لئے توقف کرے جب اتنی کمائی ہو جائے کہ دونوں جا سکتے ہوں جب چلے جائیں۔ انتظام نہ ہونے کی صورت میں بینک سے سودی لون لینا اور پھر سود ادا کرنا جائز نہیں۔ ہاں اگر کوئی اور اللہ کا بندہ قرض حسنہ دیدے تو ماں بیٹے دونوں جاسکتے ہیں۔ اور قرض خواہ کے پیسے تھوڑے تھوڑے ادا کرتے رہیں۔ اور فریضہ حج ادا کرنے کے لئے بیوی کی اجازت لینا ضروری نہیں ہے۔ نہ ہی بیوی کو حج کے لئے جانے سے روکنا جائز ہے۔ ہاں حج کا شوق تو اللہ تعالی سے دعا کرتی رہے اگر اللہ تعالی کوئی انتظام فرمادے تو بیوی اپنے شوہر کے ساتھ حج کے لئے جاسکتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند