• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 17445

    عنوان:

    اسلام اس شخص کے بارے میں کیا کہتا ہے جس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دیا اور ان بچوں کی پریشانی حل کئے بغیر حج کو جارہا ہے جو کہ اس کی اس بیوی سے ہیں جس کو اس نے پچیس سال پہلے طلاق دے دیا تھا۔ان پریشانیوں سے مراد پراپرٹی کی تقسیم ، اور تعلیم اور ان کی خبر گیری وغیرہ ہیں۔

    سوال:

    اسلام اس شخص کے بارے میں کیا کہتا ہے جس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دیا اور ان بچوں کی پریشانی حل کئے بغیر حج کو جارہا ہے جو کہ اس کی اس بیوی سے ہیں جس کو اس نے پچیس سال پہلے طلاق دے دیا تھا۔ان پریشانیوں سے مراد پراپرٹی کی تقسیم ، اور تعلیم اور ان کی خبر گیری وغیرہ ہیں۔

    جواب نمبر: 17445

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):1843=1449-12/1430

     

    شخص مذکور کا حج کے لیے جانا درست ہے، البتہ اس کا اپنی اولاد کے ساتھ غیروں کی طرح برتاوٴ کرنا غلط ہے، جہاں تک پراپرٹی کی تقسیم کا مسئلہ ہے تو وہ شخص اپنی حیات تک اپنی پراپرٹی کا خود مالک ہے، اس پر حج میں جانے سے پہلے پراپرٹی کی تقسیم ضروری نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند