• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 172303

    عنوان: حج کے ایام میں مال کے ہلاک اور استہلاک کا مسئلہ

    سوال: مولانا قاری سعید احمد صاحب کی کتاب "معلّم الحجاج" میں مسئلہ لکھا ہے کہ: "ایک شخص کے پاس اتنا مال موجود تھا کہ اس پر حج فرض ہو گیا، لیکن اس نے حج نہیں کیا اور پھر فقیر ہو گیا تو اس کے ذمہ حج باقی رہے گا۔ اس کو حج کرنے کی کوشش کرنی ضروری ہے" (مکتبہ البشری ص:90 (سنِ طباعت 2014)) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مال چاہے خود ہلاک ہو یا ہلاک کیا جا? دونوں صورتوں میں حج ذمہ میں باقی رہے گا جیسا کہ غنیة الناسک میں اس کی صراحت ہے۔ دوسری طرف فتاوی محمودیہ میں اور مفتی انعام الحق قاسمی صاحب کی تصنیف "حج کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا" میں اس امر کی صراحت ہے کہ اگر مال خود ہلاک ہو جا? تو حج لازم نہیں، اگر ہلاک کیا جا? تو لازم رہتا ہے۔ لہذا اس مسئلے کی وضاحت فرما کر مفتی بہ قول کی تعیین فرما دیجئے۔ جزاکم اللہ خیرا۔ غنیة کی عبارت: "وکذالک لو لم یحج حتی افتقر، تقرر وجوبہ دینا فی ذمتہ بالاتفاق، ولا یسقط عنہ بالفقر سواء ہلک المال أو استہلک..." (ص: 33 مکتبہ: ادارة القرآن والعلوم الاسلامیہ) فتاوی محمودیہ کی عبارت: اگر زمانہٴ حج میں مال تھا اور اس نے ارادہ کر لیا تھا مگر بغیر اس کے اختیار کے مال ضائع ہوگیا تب بھی اس کے ذمہ حج نہیں، اگر اس نے خود اپنے اختیار سے ایسی جگہ خرچ کر دیا جہاں شریعت کی طرف سے خرچ کرنے کا امر نہیں تھا تو اس کے ذمہ حج لازم ہوگیا" (ص: 299 ج: 10) "حج و عمرہ کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا" کی عبارت: "اور اگر فارم جمع کرانے کا جب اعلان ہوا اس وقت یہ رقم تھی اور اس نے حج پر جانے کیل? فارم جمع کرانے کا ارادہ کرلیا تھا مگر اس کے اختیار کے بغیر یہ رقم ضائع ہو گء تو اس صورت میں بھی اس پر حج فرض نہیں ہوگا۔ اور اگر اس نے خود اپنے اختیار سے یہ رقم ایسی جگہ خرچ کردی جہاں شریعت کی طرف سے خرچ کرنے کا حکم نہیں تھا تو اس کے ذمہ حج لازم ہوگا اور اس آدمی کیلئے حج کرنا ضروری ہوگا" (ص: 29 ج: 4)

    جواب نمبر: 172303

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1280-230T/H=01/1441

     

    صورت مسئولہ میں مفتی بہ قول کی تو ہمیں صراحت نہیں مل سکی، البتہ معلم الحجاج اور غنیة الناسک میں جو مسئلہ لکھا ہوا ہے وہی راجح معلوم ہوتا ہے اس لئے کہ دیگر کتب فتاوی مثلاً فتاوی رحیمیہ، (۴/۱۸۲، ط: احسان) عمدة الفقہ وغیرہ میں اس کی صراحت ہے کہ مال خود ہلاک ہو گیا ہو یا ہلاک کیا ہو دونوں صورتوں میں اس پر حج فرض ذمہ میں باقی رہے گا اور ”فتاوی محمودیہ“ اور ”حج کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا “ میں جو مسئلہ لکھا ہوا ہے اس کا کوئی حوالہ نہیں ہے، اور ”فتاوی محمودیہ“ کے محشی نے بھی اس طرح کی کوئی عبارت ذکر نہیں کی ہے۔

     


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند