عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 171720
جواب نمبر: 171720
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:948-779/N=11/1440
حج قران یا تمتع میں حاجی پر بہ طور شکر جو قربانی واجب ہوتی ہے، اس کے گوشت کا حکم عام قربانی کی طرح ہے، یعنی: اس کا گوشت صاحب قربانی خود بھی کھاسکتا ہے اور دوسروں کو بھی کھلاسکتا ہے خواہ وہ مال دار ہوں یا غریب؛ البتہ اگر حاجی پر کسی جنایت کے ارتکاب کی وجہ سے دم واجب ہوا تو اس کا سارا گوشت نذر کی قربانی کی طرح غریبوں کو ہی دیدینا ضروری ہے، اُس سے نہ خود صاحبِ دم کھاسکتا ہے اور نہ کوئی مال دار۔
وذبح للقران وھو دم شکر فیأکل منہ (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الحج، باب القران، ۳: ۵۵۷، ۵۵۸، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”فیأکل منہ“:أي: بخلاف دم الجنایة (رد المحتار)، وذبح کالقارن (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الحج، باب التمتع، ۳: ۵۶۵)، قولہ: ”وذبح کالقارن“: التشبیہ في الوجوب والأحکام المارة في ھدي القران (رد المحتار)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند