• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 165076

    عنوان: كیا پندرہ دن ہونے میں اگر كچھ گھنٹے کم ہوں تو بھی آدمی مسافر رہے گا؟

    سوال: میرا سوال حج کے دوران نماز پڑھنے سے متعلق ہے۔ ہم پانچ اگست کو ساڑھے باره بجے رات مکہ پہنچنے، ہم نے پندرہ دن ٹھہرنے کا ارادہ نہیں کیا تھا ،کیوں کہ ہمیں معلوم تھا کہ اٹھارہویں یا انیسویں رات کو صبح سویرے ہمیں منی میں جانا ہوگا، اس لیے ہم نے مکہ میں اور حج کے دوران قصر پڑھی، کیوں کہ پندرہ دن سے کم ٹھہرنا تھا، سوال یہ ہے کہ کیا ہمارا قصر پڑھنا درست ہوا کیوں کہ ہم انیسویں رات کو تین بجے صبح منی پہنچ گئے تھے؟ پندہ دن کا شمار کس طرح ہوتاہے؟کیا پندرہ دن چوبیس گھنٹے کے حساب سے؟اگر کوئی شخص کوئی نیت نہیں کرتاہے اور پندرہ دن سے کم ٹھہرتاہے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہوگا؟

    جواب نمبر: 165076

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 70-66/D=2/1440

    (۱) منی جانے سے پہلے مکہ مکرمہ میں آپ کا قیام ۱۵/ دن سے کم ہونا تھا اور ایسا ہی ہوا لہٰذا آپ کو نمازیں قصر ادا کرنی تھیں پس جونمازیں آپ نے قصر پڑھیں وہ صحیح ادا ہوگئی۔

    (۲) جی ہاں چوبیس گھنٹہ کے اعتبار سے جوڑا جائے اگر چوبیس گھنٹہ سے چند گھنٹہ بھی پندرہ دن ہونے میں کم رہیں گے تو آدمی مسافر رہے گا۔

    (۳) صورت مسئولہ میں نیت نہ بھی کی جائے لیکن ۸/ ذی الحجہ کو چونکہ منی جانا ہے اس لئے اس سے پہلے ہی کا قیام معتبر ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند